یہ کیسا تضاد ہے؟؟

585

بھارت کشمیریوں پر مظالم سے ایک دن کے لیے بھی باز نہیں آیا اس نے یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر بھی مزید پانچ کشمیری شہید کر دیے۔ پاکستانی قومی اسمبلی میں شہدأ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے قرارداد منظور کی گئی لیکن ساتھ ہی بھارت کو افغانستان سے تجارت میں سہولت دینے کے لیے واہگہ بارڈر کھولنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ کہا تو یہ گیا ہے کہ افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے کے اصول پر کار بند رہیں گے۔ لیکن کون نہیں جانتا کہ افغانستان بھارت تجارت کی آڑ میں بھارت کیا کچھ کر رہا ہے۔ اس بھارت کے افغانستان میں چلائے جانے والے نیٹ ورکس کے خلاف پاکستانی فوج اور حکومت نے بار بار عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ کیا پاکستانی حکومت کو نہیں معلوم کہ بھارت تجارتی اور سفارتی راستوں سے دہشت گردی کے لیے کام کرتا ہے۔ درجنوں فرنٹ آفس قائم کرکے کون سی تجارت کی جا رہی ہے۔ پاکستان کی فوج کے ترجمان افغانستان، کے پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارتی ہاتھ کے ثبوت کا اعلان کرتے رہے اب حکومت نے واہگہ بارڈر کھول کر بھارت ہی کو فائدہ پہنچایا ہے۔ پھر ایسے اقدامات بھی عین یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر؟؟۔ اس سے تو کشمیریوں کے زخم مزید تازہ ہوئے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے اپنے بیان میں عزم ظاہر کیا کہ بھارت سے آزادی تک کشمیریوں کی حمایت جاری رہے گی۔ لیکن کیا حمایت کے بیانات سے کشمیر آزاد ہوسکتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اسی لیے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم زبانی حمایت سے آگے بڑھ کر کشمیریوں کے لیے عملی اقدامات کریں۔ شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت کی قرارداد اور بھارت کو واہگہ بارڈر کھول کر دینے کا تحفہ دونوں کھلے متضاد اقدامات ہیں۔ اس دن کے حوالے سے پاک فوج نے بھی عزم ظاہر کیا ہے کہ کشمیری شہدأ کے لہو کا ایک قطرہ بھی معاف نہیں کریں گے۔ لیکن کشمیریوں کا لہو ہے کہ ہر آنے والے دن اس کے بہنے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اصل مسئلہ یہی ہے کہ پاکستان کی جانب سے جرأتمندانہ اقدامات نہیں ہو رہے۔ اتنے بودے اور تھڑ دلے اقدامات ہوئے کہ مذاق بن گیا۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آدھا گھنٹہ سڑک پر کھڑے ہونے کا اعلان اور دو ہفتے بعد بھول گئے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے ترانہ بنانا۔ بھارت کے قدم بڑھ رہے ہیں اور ہم بیانات کی توپیں چلا رہے ہیں۔ کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا گیا اور اب قریب ہے کہ بھارت اس شہ رگ کو کاٹ ڈالے گا لیکن حکمران اب تک بھارت کی محبت میں گرفتار ہیں۔ یہی سارے کام میاں نواز شریف نے کیے ہوتے تو میڈیا اور تحریک انصاف نے اودھم مچا دیا ہوتا۔ یہ متضاد رویے کم ازکم کشمیر کے ساتھ تو ختم کیے جائیں۔