محکمہ بلدیات سندھ میں 27ارب کے گھپلوں کا انکشاف

276

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) محکمہ بلدیات سندھ میں مالی بے ضابطگیوں اوربدعنوانیوں کا ریکارڈ قائم۔صوبے کے 8 اداروں میں 127ارب کے مبینہ گھپلوں کا انکشاف۔ حسابات میں 15 ارب سے زائد کی مبینہ مالی بدعنوانیاں ہوئیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے محکمہ بلدیات میں 127ارب روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ کے ماتحت محکمہ بلدیات کے 8اداروں میں 127ارب کے مبینہ گھپلے کا انکشاف سامنے آیا جبکہ بلدیہ عظمی کے مالی حسابات میں 15 ارب سے زائد کی مبینہ مالی بدعنوانیاں ہوئی ہیں۔لائنز ایریاری سٹلمنٹ پراجیکٹ میں جعلی دستخط سے قیمتی پلاٹ کے آکشن سے سرکاری خزانے کو 399ملین روپے کا نقصان ہوا جبکہ واٹر بورڈ نے80غیر قانونی کنکشن پرکارروائی نہ کی جس کے باعث خزانے کو 19ملین کا نقصان پہنچا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پیٹرول،گاڑیوں کی مرمت کے نام پر بھی بلدیاتی اداروں میں کروڑوں کی مبینہ خوردبرد سامنے آئی۔،محکمہ بلدیات کے مختلف اداروں نے 70ارب کے واجبات ہی وصول نہیں کیے اور کراچی واٹر بورڈ 53ارب، لینڈمینجمنٹ 10ہزار 315 ملین وصول کرنے میں ناکام رہا۔بلدیہ عظمی کراچی کے مختلف شعبوں نے 10ارب روپے کم ریونیو وصول کیا۔ ایس بی سی اے میں جعلی ڈگریوں پر51 بھرتیاں اور سرکاری خزانے سے 6 کروڑ 90 لاکھ ادا کیے گئے۔ بینظیربھٹوٹاؤن شپ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں سے سرکاری خزانے کو9ارب اور مختلف بلدیاتی اداروں میں خلاف ضابطہ بھرتیوں سے 2 ارب 45کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔کے ایم سی اور کراچی واٹربورڈ میں 12ارب کے اخراجات کا ریکارڈ ہی غائب ہے اور سیکرٹری محکمہ بلدیات سندھ 10ارب کے اخراجات کا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام ہے۔لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 277سٹی وارڈن میں 1389 خلاف ضابطہ بھرتیاں اور ایس بی سی اے میں 1500سے زائد خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں۔ کے ایم سی فائربریگیڈ کی گاڑیاں 42ملین کا پیٹرول پی گئیں جس کا ریکارڈموجود نہیں ۔ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،ایچ ڈی اے میں کروڑوں کی خوردبرد ہوئی۔