وزیر اعظم کے پاس 2راستے ہیں، متفقہ قومی ایکشن پلان یا استعفا ‘ لیاقت بلوچ

289

لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی پارلیمانی اور اقتصادی بحران شدت اختیار کر گیا ۔ حکومتی شیرازہ بکھر رہا ہے، اب وزیراعظم عمران خان کے پاس 2ہی آپشن ہیں ، سیاسی ، پارلیمانی ، آئینی اور اقتصادی بحرانوں سے نجات اور مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جارحانہ اقدامات کے سدباب کے لیے قومی قیادت ، ریاست کے ساتھ مل کر متفقہ قومی ایکشن پلان بنایا جائے اگر یہ راستہ اختیار نہیں کیا جاتا تو حکومت سیاسی ، اقتصادی ، احتساب اور کورونا سے نمٹنے کی ناکامیوں کو تسلیم کرے اور استعفادے ۔ ملک میں نئے عوامی مینڈیٹ کے لیے قبل از وقت انتخابات کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔لیاقت بلوچ نے جماعت کے سیاسی اور انتخابی امور کے مرکزی و صوبائی رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی منزل تک پہنچا دیا گیا اب انہیں کسی بھی سیاسی ، اقتصادی ، سماجی ، تہذیبی محاذ کی فکر نہیں ۔ حکومتی شیرازہ بکھر رہاہے ۔ بی این پی کے رہنما سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں ہی حکومتی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کردیاہے ۔ حکومت کی دیگر اتحادی پارٹیاں پہلے ہی نالاں ہیں ۔ حکومت بہت ہی کمزور وکٹ پر ہے اور اس کی ملکی معاملات پر کوئی رٹ نہیں ۔ ملکی معاملات ، ریاستی امور پر وزیراعظم عمران خان کا غرور، توہین آمیز اور لاابالی طرز حکمرانی تباہی لارہاہے ۔ان رویوں کے ساتھ سیاست ، جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں ۔ اقتصادی بحران خوفناک ہے ۔ تنہا حکومت بحرانوں سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتی ۔ علاوہ ازیں لیاقت بلوچ نے جمعیت اتحاد العلما کے سینئر مرکزی رہنما مولانا عبدالجلیل نقشبندی کی عیادت کی اور معروف دانشور ، اینکر اور انقلابی سیاسی سماجی رہنما طارق عزیز کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیاہے ۔