امریکا میں کالوں کی تحریک۔ ۔ ۔ حصہ دوم

592

یہ معلوم ہوجانے کے بعد کہ امریکا میں مظاہروں یا دوسرے معنوں میں فسادات کا آرگنائزر کون ہے ، دوسرا منطقی سوال یہی تھا کہ ان کی فنڈنگ کہاں سے ہورہی ہے ۔ دنیا پر قبضے کی سازش کرنے والوں نے اپنا کام پوری طرح سے تقسیم کررکھا ہے ۔ یعنی ویکسین یا مختلف بیماریاں پھیلانے کا ٹاسک ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاونڈیشن کے سپرد ہے ۔ اس فاونڈیشن کو جتنے بھی فنڈز درکار ہوں گے ، وہ دیگر ادارے ضرور دیں گے مگر یہ ٹاسک صرف اور صرف ملنڈا ینڈ بل گیٹس فاونڈیشن ہی پورا کرے گی ۔ آپ دنیا میں کہیں بھی ویکسی نیشن کا پروگرام اٹھا کر دیکھیں ، اس میں اہم ترین کردار آپ کو ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاونڈیشن کا ہی نظر آئے گا ۔ اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کو امریکا کے بعد سب سے زیادہ فنڈ دینے والی اور پارٹنر بھی ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاونڈیشن ہے اور دنیا بھر میں ویکسین کے حوالے سے ہونے والی ریسرچ میں بھی سب سے بڑی مددگار ملنڈا ینڈ بل گیٹس فاونڈیشن ہے ۔ اسی طرح دنیا بھر میں حکومتوں کی تبدیلی ، انقلابات لانا یا اسی طرح کے سارے کام جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاونڈیشن کے سپرد ہے ۔ ہنگری میں پیدا ہونے والے 90 سالہ یہودی جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاونڈیشن ہی پوری دنیا میں اس ٹاسک کی ذمہ دار ہے ۔ یہ ضرور ہے کہ اوپن سوسائٹی کی ساری فنڈنگ جارج سوروس اکیلے نہیں کرتا بلکہ دیگر ادارے بھی اس کی بھرپور مدد کرتے ہیں مگر یہ کام صرف اور صرف جارج سوروس ہی کرتا ہے ، کوئی اور نہیں ۔ میں نے بہار عرب سمیت دنیا بھر میں آنے والے رنگین انقلابات کے بارے میں تفصیل سے چار آرٹیکلوں پر مبنی سیریز لکھی تھی جو میری ویب سائیٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے ، ان سارے انقلابات کی فنڈنگ بھی جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاونڈیشن نے ہی کی تھی ۔ اوپن سوسائٹی فاونڈیشن کی دنیا بھر میں مداخلت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں مشرف کے خلاف چلنے والی عدلیہ بچاوتحریک یا وکلاءتحریک جسے black movement یا کالی تحریک کا کوڈ نام دیا گیا تھا ، اس کی بھی فنڈنگ اوپن سوسائٹی فاونڈیشن نے ہی کی تھی ۔

مزید پڑھئیے: امریکا میں کالوں کی تحریک۔۔۔ مسعود انور

امریکا میں چلنے والی کالوں کے حقوق کی تحریک کی فنڈنگ کے ڈانڈے بھی جارج سوروس کی اوپن سوسائٹی فاونڈیشن سے جاملتے ہیں ۔ اس کی بازگشت امریکا کے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ مین اسٹریم میڈیا میں بھی سنائی دیتی ہے ۔ مشہور امریکی کمنٹریٹر کینڈیس اوونز نے 28 مئی کو اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اسے منی پولیس کے چیف نے کنفرم کیا ہے کہ منی پولیس میں ہونے والے مظاہرین کے شرکاء جو پورے شہر کو جلارہے تھے ، میں سے اکثر کا تعلق منی پولیس سے نہیں تھا اور پولیس چیف کا خیال ہے کہ یہ مظاہرین ڈیموکریٹ ٹھگ سوروس کے پے رول پر تھے ۔ اس ٹوئٹ کے جواب میں اوپن سوسائٹی فاونڈیشن نے اپنے29 مئی کے ٹوئٹ میں کہا کہ مسٹر سوروس اور ان کی اوپن سوسائٹی فاونڈیشن تشدد کے مخالف ہیں اور احتجاج کے لیے لوگوں کو ادائیگی نہیں کرتے ۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی 16 جون 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق 2014 میں اسی طرح کے امریکا میں ہونے والے مظاہروں کے لیے جنہیں فرگوسن مظاہرے کہا گیا تھا ، جارج سوروس نے 33 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی تھی جس کی مدد سے مقامی سطح پر ہونے والے مظاہرے ملک گیر مظاہروں میں تبدیل ہوگئے تھے ۔ ڈیلی میل کی اسٹوری اس لنک پر پڑھی جاسکتی ہے ۔  https://www.dailymail.co.uk/news/article-2913625/Billionaire-George-Soros-spent-33MILLION-bankrolling-Ferguson-demonstrators-create-echo-chamber-drive-national-protests.html

فرگوسن مظاہرے امریکی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن میں ایک امریکی سفید فام پولیس افسر ڈارن ولسن کی جانب سے ایک سیاہ فام مائیکل براون کو گولی مار کر قتل کردینے کے دوسرے دن 10 اگست 2014 میں شروع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک گیر فسادات میں تبدیل ہوگئے تھے ۔ یہ فسادات نومبر تک چلے تھے ۔ فرگوسن فسادات اور منی پولیس فسادات میں بہت کچھ مشترک ہے ۔ فرگوسن فسادات بھی دیکھتے ہی دیکھتے پورے امریکا میں پھیل گئے تھے اور اس میں بھی اسی طرح کی لوٹ مار اور جلاو گھیراو ہوا تھا ۔ فرگوسن فسادات کے بعد بھی فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے کرفیو لگانا پڑا تھا ۔ بعدازاں گرینڈ جیوری نے قاتل پولیس افسر ڈارن ولسن کو یہ کہہ کر بری کردیا تھا کہ اس نے گولی اپنے دفاع میں چلائی تھی ۔ 2014 میں ہونے والے فرگوسن مظاہرے کے قائدین نہ صرف جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک ہیں بلکہ وہی ان مظاہروں کو منظم بھی کررہے ہیں ۔ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں صرف املاک کو لوٹا اور جلایا ہی نہیں گیا ہے بلکہ اس میں اب تک پولیس اور مظاہرین کے سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ گرفتار شدگان کی تعداد بھی ایک ہزار سے اوپر پہنچ گئی ہے ۔ امریکا میں ہونے والے مظاہروں ، ان میں ہونے والا تشدد اور لوٹ مار ، اس سب کے بارے میں امریکا سمیت پوری دنیا میں بلیک آوٹ ہے۔ سوشل میڈیا پر سے اس طرح کی وڈیوز اور خبریں فوری طور پر ہٹادی جاتی ہیں جبکہ مین اسٹریم میڈیا میں چند بے ضرر سی تصاویر کے علاوہ اور کچھ بھی نظر نہیں آئے گا ۔

اس سب کو جاننے کے بعد ایک سوال منطقی طور پر پھر ابھرتا ہے کہ آخر سوروس کی اوپن سوسائٹی فاونڈیشن یہ مظاہرے کیوں منظم کرنے میں شامل ہوئی ۔ سوروس خود ایک یہودی ہے ، سفید چمڑی والا ہے اور اس گروپ کا اہم رکن ہے جو اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں میں مصروف ہیں تو پھر امریکا میں سفید فام افراد کے خلاف یہ پرتشدد مظاہرے کیوں ، جس میں اب تک سیکڑوں افراد جان سے جا چکے ہیں ۔ ان مظاہروں کے بعد سفید فام اور سیاہ فام افراد کے درمیان کھینچی گئی لکیر مزید واضح ہوگئی ہے ، جس سے امریکا کی جغرافیائی حیثیت کو خطرہ ہو یا نہ ہو مگر اس سے امریکا کے استحکام کو خطرات ضرور لاحق ہوگئے ہیں ۔ اس سوال پر گفتگو آئندہ آرٹیکل میں ان شاء اللہ تعالیٰ ۔

اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش ۔

hellomasood@gmail.com

www.masoodanwar.wordpress.com