شیر کو “عمر قید ” کی سزا سنادی گئی

701

نئی دہلی: بھارت میں 3 افراد کو مارنے والےآدم خور شیر کو “عمر قید” کی سزا سنا دی گئی۔

مدھیا پردیش کے چیف وائلڈ لائف وارڈن ایس کے منڈل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ شیر کو کئی بار جنگل میں چھوڑا گیا لیکن کچھ ہی عرصے بعد وہ دوبارہ انسانی بستیوں میں آ کر شکار کرنے لگتا تھا۔ ان کے بقول شیر بستیوں کے نزدیک آ کر مویشیوں کے شکار کا عادی ہوگیا تھا جس کی وجہ سے انسانوں کیلئےبھی خطرات بڑھ گئے تھے۔

ایس کے منڈل نے بتایا کہ مویشوں پر حملے کے بعد دسمبر 2018 میں شیر کو پہلی بار پنجرے میں بند کیا گیا تھا جس کے 2 ماہ بعد اسے جنگل میں چھوڑا گیا لیکن جلد ہی اس نے دوبارہ انسانوں کی بستیوں میں گھس کر شکار شروع کردیا۔

حکام کے مطابق شیر کے گلے میں ٹریکنگ کالر ڈال دیا گیا تھا جس سے اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی لیکن بار بار کی کوششوں کے باوجود جب شیر نے بستیوں کے نزدیک شکار کرنا بند نہیں کیا تو پھر اسے مستقل قید میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

شیر کو مدھیا پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے ایک چڑیا گھر منتقل کردیا گیا ہے جہاں فی الحال اسے تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

نیشنل پارک کی ڈائریکٹر کملیکا موہنتا نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ شیر کو نئے ماحول میں ایڈجسٹ ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ ان کے بقول ہم اس کے طرزِ عمل پر نظر رکھیں گے جس کے بعد اسے چڑیا گھر میں ہی رکھنے یا کسی سفاری میں بھیجنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2014 سے 2019 کے دوران بھارت میں شیروں کے حملوں میں 225 افراد ہلاک ہوئے۔

دنیا بھر کے جنگلات میں موجود شیروں میں سے 70 فیصد بھارت میں پائے جاتے ہیں جبکہ گزشتہ برس حکومت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں یہاں بسنے والے شیروں کی مجموعی تعداد 2967 تھی۔