وزیراعلیٰ بلوچستان کا بجٹ سے متعلق اجلاس سے واک آئوٹ، اضافی فنڈ زمانگ لیے

199

اسلام آباد،کوئٹہ (خبر ایجنسیاں)سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس سے وزیراعلیٰ بلوچستان واک آؤٹ کرگئے۔ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان کی زیر صدارت بجٹ 2020-21 کے لیے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نئے مالی سال کیلیے وفاقی و ترقیاتی بجٹ اور معاشی اہداف طے کیے جانے پر بات ہوئی۔چاروں صوبائی، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے وزرا منصوبہ بندی سمیت دیگر حکام اجلاس میں شریک تھے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور سندھ سے نثار کھوڑو نے ویڈیو لنک سے اجلاس میں شرکت کی۔ذرائع کے مطابق نثار کھوڑو نے وفاق سے اضافی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کردیا اور وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے بھی وفاقی حکومت سے اضافی ترقیاتی فنڈز مانگ لیے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان تلخی کے بعد اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلیے اقتصادی ترقی کا ہدف دو فیصد،صوبائی ترقیاتی بجٹ کیلیے سات سو ارب روپے مختص کیے جانے، آئندہ مالی سال کیلیے کرنٹ اکاونٹ خسارے کا ہدف ساڑھے چھ ارب ڈالر جبکہ برآمدی ہدف 25 ارب ڈالر، درآمدی ہدف 46 ارب ڈالر مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ترسیلات زر سے آمدنی کا ہدف ساڑھے 20 ارب ڈالر مقرر کیے جانے کے امکان ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے آئندہ مالی سال کے دوران بھی معاشی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔علاوہ ازیںحکومت بلوچستان نے سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی پی ایس ڈی پی سے بلوچستان کے منصوبوں کو نکالنے پر وفاقی حکومت کو خبر دار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو ہم وفاقی بجٹ سے متعلق غور کرسکتے ہیں بلکہ بلوچستان کے حقوق کے حوالے سے نہ صرف بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں بلکہ وفاقی سطح کی جماعتوں کے ساتھ رابطوں سمیت ہرفورم پرصدائے حق بلند کرینگے۔،وزیراعظم عمران خان کاوژن کہ بلوچستان کی ترقی ہی پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے ،ایسے میں صوبائی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکالنے اور وفاقی بیوروکریسی کی ہٹ دھرمی باعث افسوس ہے۔وزیراعلیٰ جام کمال خان وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکے تمام صورتحال سے آگاہ کرینگے امید ہے کہ وہ اس سلسلے میں اقدامات اٹھائیںگے ۔ان خیالات کااظہار صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی اور صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ جون بجٹ کا مہینہ ہوتا ہے آج سالانہ منصوبہ بندی کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں ملک بھر کے اسٹیک ہولڈرز صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی بلوچستان سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور میں نے بطور صوبائی وزیر خزانہ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اجلاس میں ہماری بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ اس وقت وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی 900ارب شیئر ز ہیں جس میں 80ارب لوکیشن ہیں بلوچستان سے ہم نے کچھ نئے اور پرانے اسکیمیں وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 162ارب روپے کی مختلف اسکیموں کو وفاقی پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بلوچستان کے ساتھ سر اسر زیادتی ہے حالانکہ وزیرا عظم عمران نے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کا حل ترقی ہی ہے اس وقت بلوچستان کے اضلاع کے درمیان رابطے غیر فعال ہیں ان سڑکوں کی تعمیر سے صوبے میں ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک رابطے بحال ہونگے اس سلسلے میں نیشنل ہائی ویزاتھارٹی کے چیئر مین سے بھی کئی بار ملاقات کی ہے صوبے میں اس وقت بڑی مشکل سے اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کی بدولت امن وامان قائم ہوا ہے۔