شکارپور ،آر او پلانٹ کے ملازمین کا تنخواہیں نہ ملنے کیخلاف احتجاج

96

شکارپور (رپورٹ : محمد ابراہیم بروہی) آر او پلانٹ کے آپریٹرز ملازمین کا ڈپٹی کمشنر آفس اور پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے آفس کے سامنے 12 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا۔ ڈپٹی کمشنر شکارپور سے ملنے کی کوشش، گیٹ پر موجود پولیس اہلکاروں نے ملنے نہیں دیا، سخت نعرے بازی کی گئی۔ ڈسٹرکٹ شکارپور کے پچاس آر او پلانٹ جس میں نبی شاہ محلہ، اول شاہ پدر، جندودیرو، ماڑی شریف، مرزا پور، گڑھی یاسین، اورنگ آباد، امروٹ شریف، نبی شاہ وگھن، سومرانی ودھیو، برکھن، جھان خان، میاں جوگوٹ، رحیم آباد، محمد یوسف بھٹی، گڑھی تیغو، علی شیر جتوئی، قاضی پٹی، پیر بخش شجراع سمیت پچاس ڈیلی ویجز آر او پلانٹ کے ملازمین کا ڈپٹی کمشنر آفس اور پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے آفس کے سامنے 12 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور تنخواہیں نہ ملنے کیخلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر محمد اسحاق بروہی، اویس مہر، طارق مہر، وسیم الرحمن بھٹو، عالم بروہی، ارباب ودھیو، مقصود وگھن، فیرو بھٹی، کلیم اللہ سومرو، بلاول جونیجو نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ سال سے پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں پچاس آپریٹرز بھرتی ہوئے ہیں اور پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے پارکوسز کے ہینڈ اوور کیا ہے، پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ اور پارکوسز کے جھگڑے کی وجہ سے ہم پر ظلم ہورہا ہے اور ہمیں 12 ماہ سے تنخواہیں نہیں دی جارہیں، ہمارے بچے فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں اور ہم مجبوراً تنخواہوں کے حصول کے لیے نکلے ہوئے ہیں۔ تنخواہ ماہانہ 15 ہزار روپے ہے اور ہمیں گیارہ ہزار پانچ سو روپے تنخواہ دی جاتی ہے جبکہ ہم سے تین ڈیوٹیاں لی جارہی ہیں۔ آپریٹر، سوئیپر اور چوکیدار کی پھر بھی ہم اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے کر رہے ہیں۔ کورونا وائرس کی خطرناک وبا کے باوجود بھی ہم نے عوام کو صاف شفاف پانی فراہم کیا اور کبھی بھی ہم نے آر او پلانٹ بند نہیں کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم پلانٹ کو بند کرتے ہیں تو معاشرے میں بیماری پھیلنے کے خطرات ہیں۔ عوام کو صاف پانی نہیں ملے گا تو معصوم بچے، بوڑھے اور جوان بیمار پڑ جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر بلدیات سمیت منتخب نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ سے نوٹس لیں اور ہمیں 12 ماہ کی تنخواہیں دی جائیں، مستقل کیا جائے اور تنخواہ 15 ہزار روپے دی جائے تاکہ ہم اپنے بچوں کا پیٹ آسانی سے پال سکیں۔