امریکا کا ہانگ کانگ پر بھی پابندیاں لگانے کا عندیہ

221

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ہانگ کانگ میں قومی سلامتی سے متعلق متنازع بل سمیت کئی تنازعات پر امریکا اور چین میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہانگ کانگ پر بھی پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ٹرمپ نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ چین کی وجہ سے واشنگٹن ہانگ کانگ جانے والے امریکی شہریوں کو سفر سے روک دے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو ہانگ کانگ کی تشویشناک صورتحال سے منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام ہانگ کانگ کے عہدے داروں پر پابندیاں عائد کریں گے اور ہانگ کانگ جانے والے امریکی شہریوں کو نئے چینی قواعد کی روشنی میں سفری ہدایات جاری کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں چینیوں کا داخلہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ چین ہانگ کانگ کے حوالے سے برطانیہ کے ساتھ طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے ہانگ کانگ میں چین کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ مؤخر الذکر اب آزاد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہانگ کانگ کے نظام کو دو ممالک میں سے ایک میں تبدیل کر دیا ہے اور چین کی خود مختاری کو ختم کرنے کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ہانگ کانگ کو ملنے والی کئی خصوصی مراعات ختم کرنا شروع کرے گی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا ہے جب چین نے ہانگ کانگ میں ریاست مخالف سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سلامتی کا ایک نیا قانون متعارف منظور کیا ہے۔ چین کی پیپلز کانگریس نے جمعرات کے روز اس قانون کی منظوری دی۔ دوسری جانب چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان اخبار نے لکھا ہے کہ ہانگ کانگ چین کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں امریکی مداخلت کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ اخبار پیپلز ڈیلی نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ چینی عوام پورے عزم کے ساتھ ہانگ کانگ میں مداخلت کی بیرونی کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔ اخبار نے واضح کیا کہ بلیک میلنگ اور جبر سے چین کو جھکانے کے تمام اقدامات خام خیالی ہیں۔ ساتھ ہی امریکی اقدام کے جواب میں چین نے دھمکی دی ہے کہ وہ 1997ء میں ہانگ کانگ کو برطانیہ سے چین کے حوالے کرنے کے وقت دی گئی خصوصی تجارتی مراعات کو منسوخ کر سکتا ہے۔ خصوصی انتظامی اختیارات کے حامل اس علاقے میں گزشتہ کچھ برسوں سے بے چینی بڑھ رہی ہے، جس کے باعث ہانگ کانگ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ گزشتہ سال سے ہانگ کانگ میں چین نوازی کے خلاف احتجاج بھی جاری ہے۔