صدقے کی صورتیں

3376

مولانا رضی الاسلام ندوی
رسول اللہؐ نے فرمایا: اللہ نے تمھارے لیے صدقے کی بہت سی صورتیں بتائی ہیں۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے ارشاد فرمایا: ابن آدم کے ہر جوڑ، ہڈی، پور کے حساب سے روزانہ اس پر صدقہ کرنا لازم ہے۔ صحابہؓ نے عرض کیا: ہم اتنا صدقہ کیسے کرسکتے ہیں؟ اس پر اللہ کے رسولؐ نے بہت سے اعمال کا تذکرہ کیا اور انھیں صدقہ قرار دیا۔ یہ احادیث بہت سی کتبِ حدیث میں مروی ہیں۔
ان احادیث میں صدقے کی جو صورتیں بیان کی گئی ہیں، وہ درج ذیل ہیں :
٭اللہ کی پاکی بیان کرنا (سبحان اللہ کہنا) صدقہ ہے۔ ٭اللہ کی کبریائی بیان کرنا صدقہ ہے۔ ٭لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے۔ ٭اللہ کی حمد بیان کرنا (الحمد للہ کہنا) صدقہ ہے۔ ٭نماز پڑھنا صدقہ ہے۔ ٭دو رکعت چاشت کی نماز پڑھنا صدقہ ہے۔ ٭روزہ رکھنا صدقہ ہے۔ ٭حج کرنا صدقہ ہے۔ ٭جنازے کے پیچھے چلنا صدقہ ہے۔ ٭مریض کی عیادت کرنا صدقہ ہے۔ ٭کسی کو راستہ بتا دینا صدقہ ہے۔ ٭راستے سے کوئی تکلیف دہ چیز ہٹا دینا صدقہ ہے۔ ٭راستے سے ہڈّی، پتھر، کانٹا ہٹا دینا صدقہ ہے۔ ٭ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔ ٭اچھی بات کی تلقین کرنا صدقہ ہے۔ ٭کسی غلط کام سے روکنا صدقہ ہے۔ ٭میاں بیوی کا صنفی تعلق صدقہ ہے۔ ٭تنگ دست مقروض کو مہلت دینا صدقہ ہے۔ ٭کسی کم زور کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ ٭کوئی آدمی اونچا سنتا ہو، زور سے بول کر اسے کوئی بات سنا دینا صدقہ ہے۔ ٭کسی شخص کی بینائی کم زور ہو، اس کی کوئی ضرورت پوری کردینا صدقہ ہے۔ ٭کوئی شخص کمزور، لاچار ہو، اپنی طاقت سے اس کا کوئی کام کردینا صدقہ ہے۔ ٭کوئی شخص اپنی بات صحیح طریقے سے نہ رکھ سکتا ہو، اپنی قوتِ بیانی سے اس کی بات صحیح طریقے سے پیش کردینا صدقہ ہے۔ ٭کسی کا لباس بوسیدہ ہوگیا ہو، اسے لباس فراہم کردینا صدقہ ہے۔ ٭کسی ننگے کو کپڑا پہنا دینا صدقہ ہے۔ ٭کسی نابینا کو صحیح راستے پر پہنچادینا صدقہ ہے۔ ٭اپنے بھائی سے مسکرا کر بات کرنا صدقہ ہے۔ ٭اپنے برتن سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈال دینا صدقہ ہے۔ ٭کوئی شخص بھٹک گیا ہو تو اسے صحیح راستہ بتادینا صدقہ ہے۔ ٭لڑائی جھگڑا کرنے والے دو افراد کے درمیان انصاف سے فیصلہ کردینا صدقہ ہے۔ ٭کسی شخص کو سواری پر بیٹھنے میں مدد دینا صدقہ ہے۔ ٭سواری پر بیٹھے ہوئے کسی شخص کا سامان اٹھاکر اسے دے دینا صدقہ ہے۔ ٭اچھی بات صدقہ ہے۔ ٭نماز کے لیے مسجد کی طرف اٹھنے والا ہر قدم صدقہ ہے۔ ٭کسی کو راستہ معلوم نہ ہو، اسے راستہ بتا دینا صدقہ ہے۔ ٭کسی کے درخت/ کھیتی سے کوئی شخص کچھ کھا لے، یہ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔ ٭کسی کے درخت/ کھیتی سے کوئی جانور یا پرندہ کچھ کھا لے، یہ اس کا صدقہ ہے۔ ٭کسی مسافر کی راہنمائی کردینا صدقہ ہے۔ ٭کسی کاریگر کو اس کے کاروبار میں مدد کرنا صدقہ ہے۔ ٭کسی کو پانی پلادینا صدقہ ہے۔ ٭کسی کام میں اپنے بھائی کی مدد کردینا صدقہ ہے۔ ٭آدمی جو خود کھائے (حلال روزی) وہ صدقہ ہے۔ ٭آدمی جو اپنے بچوں کو کھلائے، وہ صدقہ ہے۔ ٭آدمی جو اپنے خادم کو کھلائے وہ صدقہ ہے۔٭کوئی پریشان حال مدد کا طالب ہو، اس کے ساتھ جاکر اس کی پریشانی دور کردینا صدقہ ہے۔ ٭اپنی جان اور عزّت وآبرو کی حفاظت کرنے کی جدّوجہد کرنا صدقہ ہے۔ ٭کسی کو اپنی ذات سے نقصان نہ پہنچانا بھی صدقہ ہے۔
صدقے کی ان تمام صورتوں کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے۔ ان پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان میں سے صرف چند ہی حقوق اللہ سے متعلق ہیں، زیادہ تر کا تعلق انسانوں کے حقوق سے ہے، جن میں اہل خانہ، رشتے دار، عام مسلمان، غیر مسلم حتی کہ حیوانات بھی شامل ہیں۔
ان احادیث کی رو سے کورونا کی وبا کی وجہ سے پوری دنیا میں جو افراتفری برپا ہے، اس میں کسی بھی حیثیت سے کسی انسان کی مدد کردینا صدقہ ہے۔