برطانیہ سے ملزمان کی واپسی کے معاہدے کو ایک سال مکمل ہوگیا

112

اسلام آباد (صباح نیوز) برطانیہ سے ملزمان کی واپسی کے معاہدے کو ایک سال ہوگیا، سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارسمیت ایک بھی ملزم واپس نہ لایا جاسکا، گزشتہ سال 27مئی کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پاکستان حوالگی کے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے برطانیہ اور پاکستان میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے۔ مفاہمت کی یادداشت پر برطانوی عہدیدار گرائم بگر اور پاکستان کی طرف سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے دستخط کیے۔ ایک سال قبل دستخط شدہ مفاہمتی یادداشت کے متن کے مطابق پاکستان اور برطانوی حکومتیں اسحاق ڈار کی پاکستان حوالگی کے لیے ہم آہنگی پر پہنچ گئی ہیں اور مفاہمت کی یادداشت کا مطلب ہے کہ اسحاق ڈار کو قانونی کارروائی کے لیے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ متن کے مطابق مفاہمت کی یادداشت جرم سے نمٹنے میں زیادہ متحرک تعاون فراہم کرے گی۔ گزشتہ سال 27 مئی کووزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھاکہ مفاہمت کے تحت اسحاق ڈار کو ملک واپس لانے کا قانونی عمل شروع کیا جا سکے گا۔یاد رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں آمدن سے زاید اثاثہ جات کا نیب ریفرنس زیرسماعت ہے اور وہ پاناما کیس کے فیصلے کے کچھ عرصے بعد علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وطن واپس نہیں آئے۔ عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے ان کے اور اہلیہ کے پاسپورٹ منسوخ کردیے گئے ہیں اور وہ بغیر پاسپورٹ کے برطانیہ میں رہ رہے ہیں، آج کل اسحاق ڈار سوشل میڈیا پر موجودہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔