میر شکیل پر جھوٹا مقدمہ ختم کرکے جلد رہا کیا جائے، صحافی برادری

664

سہون (نمائندہ جسارت) میر شکیل الرحمن کی جھوٹے مقدمہ میں گرفتاری انتقامی کارروائی کی بدترین مثال ہے ایسے ہتھکنڈوں سے حکمرانوں کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، فوری رہائی کا مطالبہ۔ سہون کے سیاسی، سماجی، وکلا، برادری نے ایڈیٹر ان چیف جنگ جیو گروپ میر شکیل الرحمن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پریس کلب سہون میں قائم احتجاجی کیمپ پر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی ضلع جامشورو کے صدر سابق ایم پی اے سندھ اسمبلی سید آصف علی شاہ ایس یو پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل روشن علی برڑو، پیپلز لائرز فورم ضلع جامشورو کے صدر ایڈووکیٹ رفیق احمد ڈاہری، سہون بار کے صدر محمد عارب کھوسو، پی پی تحصیل سہون کے صدر رئیس امان اللہ خان شاہانی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے ضلعی صدر دریا خان لغاری علی اصغر سولنگی، آزاد منصور چنا، لعل شہباز ٹرسٹ کے چیئرمین کامریڈ اکبر ملاح شہری اتحاد سہون کے چیئرمین غلام مصطفی میمن، منظور سومرو، سگا سندھ کے مرکزی رہنما نور محمد سیال پریس کلب سہون کے صدر کے کے بردی، سینئر نائب صدر غلام یاسین انصاری، خالد میمن ذوالفقار سولنگی نصراللہ انصاری، حسین بخش ڈاہری، بہادر سولنگی پریس کلب بھان سعید آباد کے صدر ذوالفقار مینگل، جنرل سیکرٹری آصف میمن اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل کی گرفتاری حکمرانوں کی بوکھلاہٹ اور بدحواسی کو ظاہر کرتی ہے۔ نیب کو اب کرپٹ مافیا کے بجائے مخالفین کیخلاف استعمال کیا جارہا ہے نیب اب متنازع بن چکا ہے۔ اس لیے نیب کو فی الفور ختم کرکے میر شکیل پر جھوٹا مقدمہ ختم کرکے جلد رہا کیا جائے۔ میر صاحب کی گرفتاری آزاد صحافت کیخلاف آمرانہ سوچ کی علامت ہے، جس سے حکمران اداروں کی بدنامی ہوئی ہے۔ صحافیوں نے کہا کہ میر شکیل الرحمن کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔