گوادر،الخدمت کے تحت 1124 خاندانوں میں راشن تقسیم

225

گوادر (نمائندہ جسارت) الخدمت فائونڈیشن نے 1124 خاندانوں کو راشن اور 600 افراد کو تیار کھا نا پہنچایا۔ صحت کے عملے کے لیے حفاظتی کٹس فراہم کئی گئیں۔ رمضان المبار ک کے دوران ضرورت مندوں کے فوڈ پیکیج فراہم کیا جائے گا۔ گوادر میں لاک ڈائون سے دیہاڑی دار، مزدور پیشہ اور محنت کش افراد متاثر ہیں۔ آٹو پارٹس ، گیراج اور پنکچر کی دکانیں بند کرنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔ کھانے پینے کی چیزوں کی ترسیل ہائی ویز مکمل طور کھول دی جائیں۔ نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابند ی کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔ساتھ ہی وباء سے بچائو کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ ان خیالات کااظہار جماعت اسلامی کے صوبائی اور ضلعی رہنمائوں نے پر یس کلب گوادر میں اپنی فلاحی تنظیم الخد مت فائونڈ یشن کی کورونا وباء سے پیدا ہونے والی صورتحال کے دوران ریلیف سر گرمیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکر ٹری مولانا ہدایت الرحمن، ضلعی امیر مولانا لیاقت بلوچ، الخدمت فائونڈ یشن کورونا ٹاسک کمیٹی کے چیئر مین سعید احمد بلوچ اور چیئرمین الخدمت فائونڈیشن گوادر نادل علی صالح نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ کسی بھی آفات اور ناگہانی صورتحال کے دوران دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے بلا تفر یق خدمت کا اپنا فریضہ سرانجام دیتی ہے۔ عالمی وبا کورونا کے دوران ملک بھر کی طرح ضلع گوادر میں بھی جماعت اسلامی کی فلاحی تنظیم الخدمت فائونڈیشن میدان عمل میں ہے ۔23مارچ سے لیکر 12اپر یل تک کاروبارسے محروم 600 افراد میں تیار کھانا پہنچا یا گیا ہے اور 1124مستحق گھرانوں میں راشن تقسیم کیا گیا ہے اس کے علاوہ شہریوں کو کورونا وبا سے بچائو کے لیے آگاہی فراہم کی گئی، مساجد میں جراثیم کش اسپر ے کیا گیا ہے اور محکمہ صحت کے عملہ کوحفاظتی کٹس فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فائونڈیشن کی ریلیف سر گرمیاں بلا تفر یق جاری ہیں اس دوران اقلیتی برادری سمیت خواجہ سرائوںکوبھی امداد پہنچائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں کورونا وبا جس تیزی سے پھیل رہی ہے یہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بدانتظامی کانتیجہ ہے اگر شروع دن سے اس مہلک وبا کی روک تھام کے لیے سنجید ہ کوششیں کی جاتیں تو شاید یہ صورتحال در پیش نہیں ہوتی۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ حکومت احساس پروگرام کی شفافیت کو ممکن بنائے تاکہ اس کے ثمرات سے صرف مستحق اور بے سہارا لوگ استفادہ کرسکیں۔