نقطہ نظر

295

مسائل کے انبوہ اپنی جگہ لیکن
ہم اپنے گردونواح میں نظریں دوڑائیں تو ہم کئی مسائل سے دوچار ہیں جن میں ماحولیاتی آلودگی، معاشی تنگی، معاشرتی و اخلاقی زوال وغیرہ شامل ہیں۔ ہم اگر ان مسائل کو زیر بحث لاتے ہیں تو طویل وقت درکار ہوگا لیکن اس وقت میں ارباب اختیار کی توجہ جس جانب مبذول کرانا چاہتی ہوں۔ وہ یہ ہے کہ ہم جس علاقے میں رہتے ہیں وہاں کتوں کی بہتات ہے اور گھر سے نکلتے ہی جابجا کتے اور گائیں نظر آتی ہیں جن پر نظر پڑتے ہی یہ خیال آتا ہے کہ ہم جس مقصد سے جارہے ہیں آیا اس کام کے لیے جایا جائے یا واپس گھر پہنچ کر کلمہ شکر ادا کیا جائے اور اگر کام نمٹا کر گھر خیریت سے پہنچ گئے تو شکر واجب ہے۔ خواتین اور بچوں کے لیے خصوصاً یہ بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ دنوں کے پی ٹی کے پاس پیش آنے والے حادثے کا ذکر ضرور کروں گی کہ گائے نے ایک راہ گیر خاتون کو ٹکر دے ماری اور عورت اسی وقت دم توڑ گئی۔ اسی طرح گلیوں میں پھرتے آوازہ کتے بچوں پر حملہ کردیتے ہیں، کبھی انہیں زخمی بھی کر ڈالتے ہیں۔ مسلسل ان واقعات کی وجہ سے بچوں میں خوف پایا جارہا ہے اور ذہنی خلفشار بھی بڑھ رہا ہے۔ ماضی میں انہیں کتا مار مہم کے ذریعے ختم بھی کیا جاتا رہا ہے۔ ہماری سرکار پولیو کے حوالے سے تو بہت حساس اور سرگرم نظر آتی ہے جس کے کیس بہت کم ہی سامنے آتے ہیں لیکن عوام میں بڑھتے اس خوف، پریشانی کے سدباب کے لیے کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آتا آخر کیوں؟۔
فرح ناز، کیماڑی ٹائون
پاکستان کو عذاب میں نہ ڈالیں
حکمرانوں سے گزارش ہے کہ خدارا ہوش کے ناخن لیں اور خواب خرگوش سے جاگیں۔ اس سے پہلے کہ اللہ کا قہر ٹوٹے جس طرح قوم سدوم پر اللہ کا عذاب آسمان سے برسا تھا۔ اسی طرح پاکستان جو اسلام کے نام پر قائم کیا گیا۔ اس میں ہم جنس پرستی کو فروغ دے کر نیا قانون پاس کرنے کی جو کوشش کی جارہی ہے وہ اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ پاکستان میں ایسی کوئی غلطی نہ کی جائے جو اللہ کے غضب کو بھڑکادے اور ہمیں سچی توبہ کرنی چاہیے تا کہ عذاب قوم لوط سے محفوظ رہیں۔
محمودہ اخلاص، برنس روڈ کراچی