عملی اقدامات مفقود ہیں

550

حکومت سندھ نے کورونا وائرس سے جنگ کے لیے تین ارب روپے مختص کیے ہیں ۔ اس مقصد کے لیے تمام ترقیاتی کام روک دیے گئے ہیں اور روز ہی کروڑوں روپے ا س مقصد کے لیے جاری کیے جارہے ہیں ۔ چونکہ اس وقت ہنگامی صورتحال ہے ، اس لیے اس فنڈ کا کوئی آڈٹ نہیں ہے ، بس رقم پر رقم جاری کی جارہی ہے ۔ اگر صورتحال کا عملی جائزہ لیا جائے تو کہیں پر بھی نمائشی اقدامات کے سوا ایسی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی جس سے یہ پتا لگ سکے کہ سندھ حکومت یا وفاقی حکومت کورونا کے خلاف جنگ میں عملی اقدامات کررہی ہے ۔ لاک ڈاؤن اور مساجد میں تالا ڈالنے کے علاوہ حکومت نے ابھی تک شہریوں کی حفاظت کے لیے ایک بھی قدم نہیں اٹھایا ہے ۔حکومت کی جانب سے جو بھی اقدامات کیے جارہے ہیں ، ان کے نتائج صرف اور صرف خوف کو مزید بڑھانے کا سبب ہی بن رہے ہیں ۔ یہ حکومت کی جانب سے بڑھایا جانے والا خوف ہی ہے جس کے نتیجے میں ایدھی نے مُردوں کو رکھنے والا سردخانہ بند کردیا ہے ۔ پوری دنیامیں سڑکوںپر اور محلوں میں اسپرے کیا جارہا ہے ، صفائی ستھرائی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں مگر سندھ کا حال تو اس کے یکسر الٹ ہی ہے ۔ نواحی علاقوں کا تو ذکر ہی کیا ، کراچی کی اہم سڑکیں ہی سیوریج کے پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں ۔ کچھ یہی صورتحال کچرے کے ڈھیروں کی ہے ۔ اصولی طور پر تو ہر جانب صفائی کے خصوصٰ انتظامات کیے جانے چاہییں تھے اور موثر دوائیوں کا اسپرے کیا جانا چاہیے تھا تاکہ مکھی ، مچھروں کا خاتمہ ہوسکے ۔ اس کے برخلاف ایسا معلوم ہورہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت سب کی توجہ اس پر ہے کہ کون کتنا فنڈ ہڑپ کرتا ہے ۔ بار بار توجہ دلانے کے باوجود ابھی تک نہ تو اسپتالوں کی حالت درست کی گئی اور نہ ہی اسپتالوں میں موجود طبی اور غیر طبی عملے کو خصوصی لباس فراہم کیا گیا ۔ کیا طبی عملے کو صرف سیلوٹ مار کر ہی کام چلایا جائے گا ۔ سرکار بتائے کہ اس کی بنیادی ذمہ داری صرف صوبے کو بند کردینا ہے یا پھر عوام کی سہولت اس کی ترجیح ہے ۔ آخر یہ فنڈز جا کہاں رہے ہیں ۔ اس کے لیے ایک پورٹل بنایا جانا چاہیے جہاں پر روز کی بنیاد پر ساری معلومات درج ہوں کہ صوبائی حکومت نے کتنے فنڈز کس کو اور کب ریلیز کیے ۔ اسی طرح ضلعی حکومت بھی روز کی بنیاد پر معلومات فراہم کرے کہ اسے فراہم کردہ فنڈز کہاں پر خرچ کیے جارہے ہیں ۔ میڈیا کو ان اخراجات کی تصدیق کے لیے معلومات تک پہنچ بھی دی جائے ۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کی ساری کارکردگی میڈیا پر اعلانات تک محدود ہے کہ اتنے مراکز قائم کردیے گئے ہیں اور یہ کیا جارہا ہے ، وہ کیا جارہا ہے ۔حکومت کی کارکردگی اور نیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ پہلے سے موجود اسپتالوں میں ہی شہریوں کو سہولیات دینے میں نہ تو سنجیدہ ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ارادہ رکھتی ہے ۔