دیکھو………………اجمل سراج

137

آگے بھی لگا ہوا ہے بازار
اے راحتِ دہر کے خریدار

دریا تو وہاں بھی بہہ رہا ہے
دیکھو تو نظر اُٹھا کے اُس پار