سندھ میں کرفیو طرز کا لاک ڈاؤن شروع

183

کراچی(نمائندہ جسارت)کراچی سمیت سندھ بھر میں کرفیو طرز کا لاک ڈاؤن پر آج سے عملدرآمد شروع کردیا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے اور لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنے کے لیے اتوار کواس سخت پابندی کا اعلان کیا ۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی محکمہ داخلہ نے فوری طور پر حکم نامہ بھی جاری کردیا جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنیوالے کو سزا بھگتنی ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ میڈیا سے وابستہ افراد اور رضاکار وں کا اس پابندی سے استثنا حاصل ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 15 روز کیلیے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام دفاتر اور اجتماع گاہیں بند ہوں گی، لوگوں کو بلا ضرورت گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، قانون نافذ کرنے والے ادارے ضرورت کے تحت باہر نکلنے والوں کو اجازت دیں گے، ایک گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ صرف ایک شخص سفر کر سکے گا۔مراد علی شاہ نے حکم دیا کہ اگر کوئی شخص کسی کام سے نکلے گا تو وہ اپنے پاس قومی شناختی کارڈ رکھے، کوئی شخص بیمار ہے تو اس کو اسپتال منتقل کیا جاسکتا ہے، اسپتال جانے کے لیے 3 افراد یعنی مریض، ڈرائیور اور تیماردار جاسکتا ہے، احتیاطی تدابیر کے ساتھ ضروری سروسز اور کھانے پینے کی چیزوں کی سپلائی جاری رہے گی، ہم مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کو روکیں گے، جب ہم سختی کریں گے تو مسائل ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں اور مخیر حضرات کے ساتھ مل کر غریبوں کے گھر تک راشن پہنچائے گی یا نقد پیسے دے گی، یہ مہینہ سب کے لیے مشکل ہوگا، خاص طور پر دیہاڑی دار کے لیے، ہم سب غریبوں کا خیال رکھیں، کرائے داروں کے لیے مالکان سے درخواست کرتا ہوں کہ اْن کا کرایہ ایک مہینے کے لیے مؤخر کریں، بجلی، پانی اور گیس کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی علاقے میں لوڈ شیڈنگ نہ کریں، فیکٹری اور کمپنیوں کے مالکان اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا کردیں تاکہ وہ اپنے گھر کے اخراجات چلاسکیں۔وزیراعلیٰ نے بجلی اور گیس کمپنیوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن صارفین کا بجلی کا بل 5000 روپے اور جن کا گیس کا بل 2000 روپے تک ہے اْن سے اس مہینے کا بل نہ لیں، یہ بلز اگلے 10 مہینوں میں تھوڑا تھوڑا کرکے لیں، افواہوں سے بچنے کے لیے سندھ حکومت کا ایک فیس بک پیج اور ٹوئیٹر اکاؤنٹ ہوگا جہاں سے سندھ حکومت کی تمام ہدایات ملیں گی۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر عوام نے ساتھ نہیں دیا تو ہماری پوری محنت رائیگاں جائے گی، ہم لاک ڈاؤن کے دوران اپنی طبی سہولیات کو بہتر کریں گے، مخیر حضرات غریبوں کی امداد کے لیے آگے آئیں، وفاقی حکومت کا شکر گزار ہوں جو میری بھرپور مدد کررہی ہے، تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں کا بھی شْکر گزار ہوں کہ وہ تعاون کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کرکے ان سے لاک ڈاؤن اور اس کے نتیجے میں درپیش صورتحال پر مشاورت کی، جن میں ن لیگ کے محمد زبیر، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی اور حلیم عادل شیخ، جی ڈے اے کے نند کمار اور شہریار مہر، ایم کیو ایم کے عامر خان، جی یو آئی (ایف) محمد اسلم غوری ، ٹی ایل پی کے یونس سومرو اوراے این پی کے سینیٹر شاہی سیدشامل تھے۔مراد علی شاہ نے تمام سیاسی رہنماؤں کو کورونا وائرس کی صورتحال سے آگاہ کیا اور لاک ڈاؤن کے فیصلوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی ایمرجنسی ہے اور ہم سب کو اس میں ساتھ فیصلے کرنے ہیں۔علاوہ ازیں بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے مطابق صوبے میں کورونا کے زیر علاج مریضوں میں سے پہلا مریض وفات پا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ 65 سالہ مریض کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد تفتان سے کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا اور اتوار کو تشویشناک حالت میں اسے شیخ زید اسپتال سے فاطمہ جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔اس ہلاکت کے بعد پاکستان میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 6ہو گئی ہے۔ ان میں سے 3مریض خیبر پختونخوا اور ایک ایک سندھ اور بلوچستان میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے چھٹے فرد گلگت بلتستان میں کورونا کے متاثرین کا علاج کرنے والے ڈاکٹر اسامہ ریاض تھے۔پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 777ہوگئی ہے۔