قیدی ابھی رہا کیے جائیں ورنہ مذاکرات ختم، طالبان

499

کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے 1500 طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی ہے تاہم طالبان نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 1500 طالبان قیدیوں کی رہائی امریکہ اور طالبان کے درمیان ہوئے معاہدے سے متصادم ہے۔

ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ امریکہ طالبان معاہدے میں ہمارے تمام قیدیوں کی بیک وقت رہائی شامل تھی نہ کہ قسطوں میں،ہم افغان حکومت سے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں تاہم جب تک حکومت معاہدے کے تحت تمام قیدیوں کو بیک وقت رہا نہیں کرے گی ہم مذاکرات نہیں کریں گے۔

Image result for Afghan Peace Agreement

افغان حکومت کا کہنا ہے 1500 قیدی ابھی رہا کیئے جائیں گے جبکہ 3500 قیدیوں کی رہائی طالبان اور افغان حکومت کے مابین جاری مذاکرات کے دوران عمل میں لائی جائے گی جس پر سہیل شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں قیدیوں کی رہائی غیر مشروط تھی۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ معاہدے کے تحت طالبان قیدیوں کو پہلے رہا کیا جانا تھا جس کے بعد ہمارے اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی شروعات ہونی تھی۔

Image result for Afghan Peace Agreement

واضح رہے کہ 29 فروری کو امریکہ اور طالبان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، دو دہائی پر مشتمل جنگ میں ہزاروں امریکی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ امریکہ کو ٹریلین ڈالرز ک نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ گزشتہ ماہقطر میں امریکا کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں طالبان قیدیوں کی رہائی سمیت امریکی افواج کا 14 ماہ میں انخلاء بھی شامل ہے۔