میرپورخاص میں یونیورسٹی نہیںاور جہاں ہے؟

502

چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس گلزار احمد نے میرپورخاص بار سے خطاب کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ سندھ کے چوتھے بڑے شہر میرپور خاص میں کوئی یونیورسٹی نہیں ہے۔ غالباً چیف جسٹس کی نظر سے وہ خبر نہیں گزری جس میں کراچی کی جامعات کو صوبائی حکومت ہدایت دے رہی تھی کہ تمام جامعات کراچی میں اوپن میرٹ کا خیال رکھیں۔ آئی بی اے سکھر کو کراچی کے داخلوں کا اختیار دینے کا معاملہ بھی ان کی نظروں سے اوجھل ہوگا۔ ابھی تو بہت کچھ نظروں سے اوجھل ہے ایک عجیب وغریب مہم چل رہی ہے جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ کراچی میں کام کرنے والے لوگوں کو غیر مقامی ہونے کی وجہ سے ملازمت سے محرومی کا خدشہ ہے۔ لیکن معاملات اس کے الٹ ہیں۔ اگر چیف جسٹس کو میرپورخاص میں یونیورسٹی کی عدم موجودگی پر حیرت ہوئی ہے تو ذرا وہ سندھ کی دیگر جامعات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ لاڑکانہ کا کیا حال ہے۔ جو یونیورسٹیاں موجود ہیں ان کا کیا حال ہے۔ حیدرآباد کی ضرورت کیا ہے اور ملا کیا ہے۔ اساتذہ طلبہ اور عملے کا کیا حال ہے۔ پوری عدلیہ حیرت میں ڈوب جائے گی۔ اب جبکہ میرپور خاص میں یونیورسٹی نہ ہونے پر حیرت کا اظہار کر دیا گیا ہے تو لگے ہاتھوں سندھ کے ان تعلیمی اداروں کا معاملہ بھی دیکھ لیا جائے جو صوبائی حکومت کے ہاتھوں میں ہیں اور ان کا برا حال ہے۔ اسکولوں کالجوں کو تو گنتی میں نہ رکھا جائے۔ وزیروں کی اوطاقوں اور اصطبل کا ذکر کیا کریں۔ پورا تعلیمی نظام توازن سے ہٹا ہوا ہے۔ یہ صورتحال سندھ میں ایک اور لسانی تنازعہ کھڑا کر سکتی ہے۔ اگر یہ تنازعات بڑوں اور حکمرانوں کے مفاد میں ہیں تو انہیں کوئی نہیں روک سکتا اور اگر یہ لوگ کچھ بہتری چاہتے ہیں تو ہر معاملے میں میرٹ پر توجہ دیں۔