کیا کیا نہ ڈھونگ رچائے ہم نے تمہاری پزیرائی کے لیے

518

 امریکی صدر ٹرمپ پہلی بار ہندوستان کے دورے پر پیر 24فروری کو احمد آباد پہنچنے والے ہیں۔ احمد آباد کا انتخاب اس لیے کیا ہے کہ یہ ٹرمپ کے جگری دوست نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کا دارالحکومت ہے۔ ٹرمپ اس دورے پر اپنے پورے پریوار کو لے کر جارہے ہیں۔ ان کی اہلیہ ان کی صاحب زادی اور داماد جارڈ کُشنر بھی ساتھ ہوں گے۔
ٹرمپ کا دورہ گو صرف 36 گھنٹے کا ہوگا لیکن ہندوستان میں اس کی ایسی تیاریاں ہورہی ہیں کہ جیسے کوئی اوتار ہندوستان آرہا ہے۔ احمد آباد میں زیر تعمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں جو دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم بتایا جاتا ہے، نمستے ٹرمپ کے نام سے امریکی صدر کے استقبال کی تقریب ہوگی۔ اس تقریب پر بتایا جاتا ہے 120کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ ہوائی اڈے سے اسٹیڈیم تک راستے کے دونوں طرف عوام امریکی مہمان کا خیر مقدم کریں گے۔ ٹرمپ ابھی سے خوشی کے مارے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ راستے میں 70لاکھ عوام ان کا استقبال کریں گے۔ لیکن اس سے پہلے کہ ٹرمپ کو مایوسی ہو، احمد آباد کے حکام نے وضاحت کردی ہے کہ استقبال کرنے والے عوام کی تعداد زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ہوسکتی ہے۔
ہوائی اڈے سے اسٹیڈیم کا راستہ جھگی بستیوں سے اٹا پڑا ہے چنانچہ کہیں امریکی مہمان کی نگاہیں ان گندی بستیوں کی طرف نہ چلی جائیں اور ہندوستان کا امیج داغدار ہو، حکام نے ان بستیوں کو فصیلوں کے سلسلے سے ڈھانپ دیا ہے۔ ان فصیلوں کو ٹرمپ فصلیں کہا جا رہا ہے۔ حزب مخالف کانگریس پارٹی نے ٹرمپ کے 36گھنٹے کے دورے کے لیے ان شاہ خرچیوں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور کہا کہ اتنی بڑی رقم احمد آباد کے شہریوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے خرچ کی جانی چاہیے تھی۔
ٹرمپ اور ان کا خاندان احمد آباد سے تاج محل دیکھنے آگرہ جائے گا۔ آگرہ میں حکام کو پریشانی ہے کہ عدالت عظمیٰ نے تاج محل کے قریب کاروںکے جانے پر پابندی عاید کر رکھی ہے کیونکہ اس کے دھویں سے تاج محل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے ٹرمپ اور ان کے خاندان کے افراد کاروں کے قافلہ میں تاج محل کے قریب نہ جا سکیں گے۔ حکام نے امریکی مہمانوں کو پیدل چلنے کی تکلیف سے بچانے کے لیے خاص طور پر بجلی سے چلنے والی کاروں کا اہتمام کیا ہے۔ ایک اور مشکل یہ ہے کہ تاج محل کے عقب سے گزرنے والی جمنا کا پانی بہت گندہ ہے اور جمنا کے کناروں پر گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ چنانچہ جمنا کی صفائی کا بڑے پیمانے پر کام کیا گیا ہے اور گنگا کا صاف پانی جمنا میں چھوڑا گیا ہے۔ٹرمپ کے لیے یہ بات نہایت خوشی کی ہوگی کہ وہ تاج محل دیکھ سکیں گے جب کہ ان کے پرانے حریف صدر اوباما یہ سعادت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ آگرہ کے بعد ٹرمپ دلی جائیں گے جہاں نریندر مودی سے بات چیت ہوگی۔ گزشتہ آٹھ مہینوں میںنریندر مودی اور ٹرمپ کے درمیان یہ پانچویں ملاقات ہوگی۔
ٹرمپ ہندوستان کے دورے سے کیا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ واضح ہے۔ ٹرمپ کو توقع ہے اس دورے کے پھل کے طور پر نومبر کے صدارتی انتخاب میں امریکا میں آباد دس لاکھ سے زیادہ ہندوستانی ان کو جتانے کے لیے بھاری چندہ دیں گے اور ووٹ بھی ڈالیں گے۔ لیکن ہندوستان کو ٹرمپ کے اس دورے سے جو توقع تھی اس نے امریکی صدر کی آمد سے پہلے ہی دم توڑدیا ہے۔ ہندوستان کو توقع تھی کہ اس دورے کے دوران امریکا اور ہندوستان کے درمیان وہ تجارتی سمجھوتا طے پا جائے گا جس کے لیے گزشتہ تین سال سے مذاکرات ہورہے ہیں لیکن امریکی حکام نے ہندوستان کی اس توقع پر پانی پھیر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس دورے میں تجارتی سمجھوتے پر دستخط کا امکان نہیں ہے البتہ امریکا سے 3 ارب ڈالر کی مالیت کے ہیلی کاپٹروں اور دوسرے طیاروں کی خریداری کے سودے طے پا سکتے ہیں۔
دلی کی ملاقات میں دیکھنا یہ ہے کہ آیا صدر ٹرمپ کشمیر میں تالا بندی کی صورت حال پر نریندر مودی سے کوئی بات کریں گے؟ یہ سوال بھی بہت اہم ہے کہ پچھلے دنوں ٹرمپ نے کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے ہندوستان اور پاکستان میں مصالحت کی جو پیش کش کی تھی آیا اس ملاقات میں ٹرمپ کو یہ پیشکش یاد رہے گی اور وہ اس بارے میں نریندر مودی سے بات کریں گے۔ بلا شبہ ٹرمپ کے لیے یہ کڑی آزمائش ہوگی۔ ہندوستانی حکام اس بات چیت سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ اہم مسئلہ جس پر مذاکرات ہوں گے وہ برصغیر میں دہشت گردی اور اس پر قابو پانے کا مسئلہ ہے مقصد پاکستان کو دہشت گردی کے الزام کے جال میں پھانسنے کا ہے۔ علاوہ ازیں افغانستان میں طالبان سے صلح کے مذاکرات کی کامیابی کے بعد افغانستان میں ہندوستان کے رول پر بھی بات چیت ہوگی۔ اور بحر ہند اور بحر الکاہل میں چین کے خلاف دفاعی اقدامات زیر غور آئیں گے۔