عالمی دباؤ:دہشت گردی کے مقدمات میں حافظ سعید کو 11برس کی قید

230

لاہور( نمائندہ جسارت) لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃکے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید کو 2مقدمات میں مجموعی طور پر11 برس قید بامشقت اور30ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔ان کی تنظیم کے رہنما پروفیسر ظفر اقبال کو بھی اتنی ہی سزا سنائی گئی۔حافظ محمد سعید اور اْن کے ساتھی ظفر اقبال پر دہشت گردی کے لیے رقم جمع کرنے یعنی غیر قانونی فنڈنگ کرنے اور کالعدم تنظیم کے رکن ہونے کے الزامات تھے۔عدالت نے لاہور اور گوجرانوالہ میں درج مقدمات میں ملزمان کو الگ الگ ساڑھے 5برس قید کی سزا سنائی ہے جبکہ ان پر 15,15 ہزار روپے جرمانہ بھی عاید کیا گیا ہے۔جج ارشد حسین بھٹہ نے حافظ سعید کو انسداد دہشت گردی کی دفعہ الیون ایف ٹو اور 11 این کے تحت سزا سنائی۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حکم دیا کہ دونوں سزاؤں پر عمل درآمد ایک ساتھ شروع ہوگا۔حافظ محمد سعید اور ظفر اقبال کو فیصلے کے وقت عدالت میں پیش بھی کیا گیا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حافظ محمد سعید اور ان کی کالعدم تنظیم کے پروفیسر عبدالرحمان مکی سمیت 5اہم رہنماؤں کے خلاف مزید 4 مقدمات پر بھی کارروائی شروع کر دی ہے۔حافظ سعید سمیت ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں پر غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں دسمبر 2019 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی اور اس موقع پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ الزام عالمی دباؤ کی وجہ سے لگایا گیا ہے۔حافظ محمد سعید سمیت دیگر کے خلاف یہ مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کے محکمے نے درج کیا تھا جبکہ انہیں پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے 17 جولائی 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا۔علاوہ ازیں حافظ سعید کے وکیل محمدعمران فضل گل نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایف اے ٹی ایف کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معروف قانون دان عمران فضل گل ایڈووکیٹ نے کہاکہ پراسیکیوشن کی طرف سے مقدمات کی سماعت کے دوران جتنے بھی گواہ پیش کیے گئے وہ حافظ سعیداور ظفر اقبال کے خلاف کسی طرح کا کوئی الزام ثابت نہیں کرسکے ۔ انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلہ کا تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد جلد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔