امریکی منصوبے کا اعلان آج متوقع فلسطینی سراپا احتجاج

212
غزہ: ٹرمپ کے امن منصوبے کے خلاف فلسطینی احتجاج کررہے ہیں

واشنگٹن/ مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے مجوزہ امن منصوبے ’’صدی کا معاہدہ‘‘ کا اعلان کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق ٹرمپ آج منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے اعلان کریں گے۔ اس سے قبلپیر کے روز ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف بینی گینٹز کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ٹرمپ نے دونوں اسرائیلی رہنماؤں کو مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے مجوزہ منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے دونوں رہنماؤں کو اس منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے اور اعلان کرنے سے قبل دونوں سے اس کی حمایت اور یہ یقین دہانی مانگی ہے کہ وہ اسے 6 ہفتوں میں نافذ کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس نے اس منصوبے کی تفصیلات کے بارے میں سخت رازداری برقرار رکھی ہے، لیکن اسرائیلی اخبارات اور کچھ تجزیہ کاروں کے ذریعے شائع ہونے والے معلومات اس منصوبے مختلف پہلو سامنے آئے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ساتھ شام کے مقبوضہ علاقے وادی جولان پر اسرائیلی تسلط تسلیم کرچکی ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ نے امریکی امن منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور صہیونی ریاست کا نام نہاد امن منصوبے آگے نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی اسکیم فلسطینی تحریک آزادی کو ایک نئے مرحلے میں داخل کرے گی، مگر ہم امریکا کے مجوزہ امن پلان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جب کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر رابطے سے انکار کر دیا ہے۔ فلسطینی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے نام نہ بتانے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی ہے۔ عہدے دار کا کہنا ہے کہ اس ٹیلیفون رابطے کے لیے چند روز قبل درخواست کی گئی تھی۔ ادھر امریکی منصوبے کے اعلان سے قبل فلسطینی سراپا احتجاج ہیں، جب کہ ان کے شہروں میں اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔