فوجی بل سینیٹ سے بھی منظور،آج دستخط کریں گے

480

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) آرمی ایکٹ ترمیمی بل کو سینیٹ میں بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے ترمیمی بل کی توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کردیا ہے جو آج دستخط کریں گے۔ بدھ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینٹ کا اجلاس ہوا جس میں سینٹر ولید اقبال نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952، پاکستان ائیر فورس 1953 اور پاکستان نیوی ایکٹ 1961 ترمیمی بلز پر قائمہ کمیٹی دفاع کی رپورٹس ایوان میں پیش کیں جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے سروسز ایکٹ ترمیمی بلز کو ایوان میں شق وار منظوری کے لیے پیش کیا ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی نے بلز کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا جب کہ ترمیمی بلز کی منظوری کے خلاف جماعت اسلامی، جمعیت علما اسلام (ف) ،نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے گئے اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا اور پھر ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔اس دوران سینیٹر شیری رحمن اپنی نشست پر کھڑی ہو گئیں اور انہوں نے چیئرمین سے بات کرنے کی اجازت طلب کی لیکن چیئرمین سینیٹ نے انہیں اجازت نہیں دی۔ سینیٹر شیری رحمن کے بار بار تکرار پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں کہا کہ آپ نے خود ہی کمیٹی سے ان بلوں کو منظور کرایا ہے اور یہ بل کمیٹی کی منظور کردہ صورت میں پاس کیے جا رہے ہیں، اب ان پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قبل ازیں سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا توڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق سینیٹ قائمہ کمیٹی خارجہ رپورٹ پیش نہ کرسکی جبکہ چیرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید نے رپورٹ کے لیے مزید 60 روز مانگ لیے۔اراکین نے سوال کیے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق رپورٹ کیوں نہیں بن سکی جس پر مشاہد اللہ سید نے جواب دیا کہ رپورٹ پر کام جاری ہے میں خود امریکا جا کر عافیہ صدیقی سے مل کر آیا ہوں جبکہ ایوان نے قائمہ کمیٹی خارجہ کو رپورٹ تیار کرنے کے لیے مزید 60 روز دے دیے۔چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ رپورٹ جلدی تیار کرکے فراہم کی جائے ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سنیٹر مشتاق خان نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے پر اصرار کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے فلور دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ پہلے بزنس چلے گا پھر بات ہو گی۔