فیص احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ ہندو مخالف قرار

300

بھارت میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنولوجی کانپور نے ایک پینل تشکیل دیا جس میں مشہور شاعر فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیاہے۔ اس ادارے نے یہ فیصلہ کرنے کے لئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے کہ کیا یہ نظم ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کرتی ہے۔

بھارتی فلموں کے نغمہ نگار جاوید اختر نے  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کانپور کے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے اور مضحکہ خیز قرار دیا ہےجس میں شاعر فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں’ کو ہندو مخالف قرار دیا گیا ہے۔

جاوید اختر نے فیض احمد فیض کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی آدھی زندگی پاکستان سے باہر بسر کرتے تھے  انہیں وہاں پاکستان مخالف کہا جاتا تھا۔  جاوید اختر نےاس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو پاکستانی صدر ضیاء الحق کی رجعت پسند اور بنیاد پرست حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے لکھا گیا تھا۔

جاوید اختر نے نظم کے ایک فقرے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نظم میں ایک مصرعہ ہے کہ’گونجےگا انالحق کا نعرہ’  جس کا مطلب ہے’احم براہما ‘۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خالق اور تخلیق ایک ہےاور یہ ہندو مخالف سوچ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ17  دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور کے کیمپس میں بھارتی شہریت ترمیمی بل کے خلاف ایک مظاہرے کے دوران  طلباء نے فیض کی نظم سنائی جس کے خلاف  عارضی فیکلٹی ممبر واشیمنت شرما اور دیگر 16 افراد نے نظم سنانے والوں کے خلاف شکایت درج کروائی۔

ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر مانیندرا اگروال نے کہا ہے کہ تحریری شکایت میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نظم میں کچھ الفاظ تھے جو ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے میری سربراہی میں چھ ممبروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کچھ طلباء سے پوچھ گچھ کی گئی ہے جبکہ دیگر افراد سے تعطیلات کے بعد پوچھ گچھ کی جائے گی۔