برطانیہ میں انتخابات ، کنزرویٹوز کی کامیابی کا امکان

710
لندن: شہری پولنگ بوتھ پر اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں‘ وزیراعظم بورس جانسن اور اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن ووٹ ڈال کر جارہے ہیں

 

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں بریگزٹ کے باعث پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے تناظر میں قبل از وقت انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق جمعرات کے روز ہونے والے رائے دہی کے اس عمل میں لندن سمیت ہر شہر اور قصبے میں ووٹروں نے صبح 7 بجے سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا شروع کیا، جو رات 10بجے تک جاری رہا۔ ان انتخابات کو برطانوی تاریخ کے انتہائی اہم انتخابات قرار دیا گیا ہے۔ رائے عامہ کے تازہ جائزے کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو پارلیمان میں زیادہ نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کو اپنی حریف لیبر پارٹی پر تقریباً 10 فیصد کی سبقت حاصل ہوسکتی ہے۔ تاہم ایسے اندازے بھی لگائے گئے ہیں کہ ان انتخابات میں بھی کسی پارٹی کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہو گی۔ جب کہ اپوزیشن لیبر پارٹی بھی اپنی فتح کے لیے پُرامید ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کو دوبارہ حکومت بنانے کے لیے 650 ایوان میں 326نشستیں درکار ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے پارلیمان میں اپنی سابق نمایندگی کے مقابل کم از کم مزید 19نشستیں جیتنی ہوں گی۔ 2017ء میں اسے حاصل نشستوں کی تعداد 317 تھی، جس کے باعث اسے حکومت سازی کے لیے شمالی آئرلینڈ کی ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی کے 10 ارکان کی حمایت حاصل کرنی پڑی تھی۔ انتخابات کے نتائج سے یورپی یونین سے ملک کے علاحدہ ہونے پر تعطل ختم ہونے یا نہ ہونے کا تعین ہو سکتا ہے۔ بورس جانسن کو امید ہے کہ انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت ملے گی، جس کے نتیجے میں وہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علاحدگی کو پایہ تکمیل تک پہنچاسکیں گے۔ جب کہ اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے اس معاملے پر ازسرنو مذاکرات اور ریفرنڈم کرانا چاہتے ہیں۔