چھ دسمبر:بابری مسجد کی شہادت کو 27 سال گزر گئے

706

ایودھیا میں ہندو انتہاپسندوں کے ہاتھوںسولہویں صدی میں تعمیر ہونیوالی بابری مسجد کی شہادت کو 27 سال مکمل ہو گئے ، مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کی تعمیر کرائی گئی تاریخی مسجد کو 1992ء میں ہندو انتہاپسندوں نے شہید کیا تھا۔

ہندو انتہاپسندوں کا دعویٰ ہے کہ بابری مسجد ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش پر تعمیر کی گئی تھی ،تنازعے کے باعث 1859ء میں انگریز حکومت نے بابری مسجد کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا جس کے بعدمسجد کا اندرونی حصہ مسلمانوں کے لیے جب کہ بیرونی حصہ ہندوؤں کے لیے مختص تھا۔

1949 میں ہندوؤں نے مسجد سے مورتی برآمد ہونے کادعویٰ کیا تھا جس کے بعد بھارت میں فسادات پھوٹ پڑے جس پر بھارتی حکومت نے مسجد کو بند کر دیا تھا۔ ہندوؤں نے 1984ء میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی مہم چلائی۔

بعد ازاں 1991ء میں اترپردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت برسر اقتدار آئی جس کے بعد 6 دسمبر 1992ء کو انتہاپسند ہندوؤں نے مسجد پر دھاوا بول دیا اور تاریخی مسجد کو شہید کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب رواں سال 9 نومبر کو بھارتی سپریم کورٹ کی جانب بابری مسجد سے متعلق آنے والے فیصلے نے بابری مسجد کی شہادت کی برسی کو زیادہ اہم بنا دیا ہے۔بھارت کی اعلیٰ عدالت نے خود اپنے فیصلے میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ مسجد کی تعمیر کےلیے کسی مندر کو نہیں توڑا گیا اور 1949 میں مسجد کے اندر مورتیاں رکھنا اور 1992 میں مسجد کو ڈھانا غیرقانونی عمل تھا۔تاہم ان تمام حقائق کے باوجود بھارت کی سپریم کورٹ نے یکطرفہ فیصلہ دیتے ہوئے متنازعہ اراضی کو رام مندر کی تعمیر کے لیے ہندؤوں کو دینے کا فیصلہ دیا ۔