عراق: نئی حکومت کے لیے حریف جماعتوں میں مذاکرات

287
عراق: حکومت مخالف مظاہرین میں شہری مفت کھاناتقسیم کررہے ہیں

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں پُرتشدد مظاہروں اور وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے مستعفی ہونے کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے حریف جماعتوں نے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ اس سے قبل تقریباً ایک سال تک وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر رہنے والے عادل عبدالمہدی نے اتوار کے روز مذہبی رہنما علی سیستانی کی جانب سے مظاہرین کی حمایت اور حکومت پر سخت تنقید کے بعد عہدے سے استعفا دے دیا تھا، جس کے بعد عراقی سیاسی جماعتوں نے نئے وزیر اعظم سے متعلق سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ عراق میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں شدت اس وقت دیکھنے میں آئی جب مشتعل افراد نے نجف میں ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی جس کے بعد سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عادل عبدالمہدی کے استعفے سے قبل ہی نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے بات چیت شروع ہو چکی تھی اور اس حوالے سے ملاقاتوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ دوسری جانب عراق کے شہر نجف کے قبائل نے ایک مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہروں کے دوران شہریوں کو قتل کرنے میں ملوث عناصر کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کرے اورساتھ ہی پارلیمان تحلیل کرکے دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔