کشمیر کاز کی حمایت پر  صدر آزاد کشمیر کا  ترک صدر کو خراج تحسین

324

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کشمیری مقصد کی بھرپور حمایت کرنے پر ترک قیادت خصوصا صدر رجب طیب اردوان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

انقرہ : ترکی  کے دارالحکومت انقرہ میں انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجیک  تھنکنگ اور لاہور  سینٹر فور پیس ریسرچ  کے زیرِ اہتمام  کشمیر بحران پر  ” امن کے  لیے ابھرتے  ہوئے  خطرات  اور عالمی برادری کا کردار” کے زیر عنوان تین روزہ  بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےصدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ  ترک صدر اردوان نے اسلام آباد اور نئی دہلی سمیت حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بلا خوف و خطر مسئلہ کشمیر کی بھرپور حمایت کی۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی مضبوط بندھن میں جڑے ہوئے ہیں، آزاد کشمیر کا ترکی کے ساتھ خصوصی تعلق ہے ۔ 2005 کے زلزلے کے بعد ترکی  نے امداد اور بحالی کے کاموں میں مؤثر کر دار ادا کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر جسے زمین پر جنت کہا جاتا ہے ، وہ اب ایک جہنم بن چکی ہے ، پوری آبادی اپنے گھروں میں قید ہے،بھارت کشمیری عوام کے حقوق کے لیے اٹھائی جانے والی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5اگست کو آرٹیکل 370ختم کرکےاقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کی قراردادوں کے ساتھ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ  بھارت نے کشمیری عوام کے تعلیم ، روزگار ، جائیداد اور مستقل رہائش کے خصوصی حقوق چھین لیے ہیں اور آنے والے وقت ریاست کی آبادیاتی تشکیل کو تبدیل کرنے کے لیے پورے بھارت سے ہندوؤں کو مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں آباد بستیوں کے ماڈل کی طرز پر مقبوضہ علاقے میں آباد کیا جارہاہے۔

انہوں نے  کہا کہ برطانوی ، فرانسیسی اور یوروپی پارلیمنٹ نے کشمیر کے بارے میں مباحثہ کیا اور امریکی کانگریس میں بھی کشمیر میں انسانی حقوق کے بحران کے بارے میں بات ہوئی ۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور برطانوی آل پارٹی پارلیمانی کشمیر گروپ نے پیلٹ گنوں کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ہی آرمڈ فورسز ،اسپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ کو بھی منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سردار مسعود خان نے بھارت نے آزادکشمیر اور پاکستان کے خلاف جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دی ہےاور اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ اقدامات سے جنگ کے بادل گہرے ہوتے جارہے ہیں ۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ طاقتور اقوام  جو عالمی نظم و ضبط کی خود ساختہ نگہبان اور سرپرست ہیں ،انہوں نے بھی اس معاملے پر اپنے  لب سی رکھے  ہیں۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ 5 اگست اور 31 اکتوبر کو اٹھائے گئے غیرقانونی اقدامات کو واپس لینے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیں ، انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر بھی زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو قتل عام سے بچانے کے لیے مداخلت کرے اور خطے میں جنگ کی طرف بڑہتے سنگین نتائج کے ساتھ ایٹمی سطح تک جاسکتی ہے۔

تقریب سے لاہور سینٹر فار پیس کے چیئرمین شمشاد احمد ،سابق مصری وزیر  یحیا حمید ، لارڈ نذیر احمد ، سینیٹر شیری رحمن ، ترک رکن  پارلیمنٹ ایرکان آکائے ، سوریہ سادی اور جی این اے ٹی کے ڈپٹی اسپیکر سمیت ترکی کے صدر برائے مذہبی امور پروفیسر ڈاکٹر علی ایرباز و دیگر نے خطاب کیا.

واضح رہے ترکی میں کشمیر کانفرنس کے انعقاد اور اس میں اعلیٰ  حکام کی شرکت پر بھارتی سفیر نے ترک وزارتِ خارجہ سے  اپنا احتجاج  بھی ریکارڈ کروایا ہےتاہم  بھارت کے شدید دباؤ کے باوجود ترکی  کشمیری عوام کی کھل کر حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔اس حوالے سے ترک عوام کے  کشمیریوں کی حمایت میں  مظاہروں کے ساتھ ترکی کے مختلف شہروں میں  ترک حکام اور شہریوں کی  جانب سے   کشمیر کے بارے میں  وقفے وقفے سے  مختلف کانفرنسیں اور  سیمینار منعقد   کیے جا رہے ہیں۔