تجارت و صنعت سے ملکی معیشت کی ترقی ممکن ہے،ڈاکٹر رضا باقر

315
صدرکراچی چیمبر آغا شہاب احمد خان گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کو شیلڈ پیش کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹررضاباقر نے کہا ہے کہ تجارت وصنعت کی ترقی سے ملکی معیشت کی بھی ترقی ممکن ہے، پاکستان کی تجارت وصنعت کی تیز رفتارترقی کااسٹیٹ بینک بھی خواہش مندہے، بنیادی شرح سودکو دیگر ملکوں کے افراط زرکی شرح اور اپنی تاریخ سے موازنہ کیاجائے ، جن ملکوں میں شرح سود کم ہے وہاں افراط زرکی شرح بھی کم ہے ،فی الوقت پالیسی ریٹ سوا 13 فیصد ہے، افراط زرکی شرح11 سے12فیصد رہنے کی توقع ہے ،مانیٹری پالیسی کے فیصلے آزاد طریقے سے ہوتے ہیں ،مانیٹری پالیسی کمیٹی بنیادی شرح سود کا تعین کرتی ہے ،اگرشرح سود کا فیصلہ ہم نے کرنا ہے اس کمیٹی کو ختم کر دیتے ہیں ، جب تک افراط زرکی شرح میں کمی ہوگی تو بنیادی شرح سود بھی کم ہوگی ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیرکو کراچی ایوان تجارت وصنعت میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی،صدر کراچی چیمبر آغاشہاب احمدخان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹررضاباقر نے کہا کہ معیشت کی شرح اورجی ڈی پی نمو میں ہونے والی کمی سے اتفاق کرتے ہیں،4ماہ قبل تک اسٹیٹ بینک کے اقدامات کوتنقید کا نشانہ بنایاجارہاتھا،اسٹیٹ بینک کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کو سہولت دینا چاہتا ہے ،کاروبار بڑھے گا تو معیشت بحال ہوگی ،کاروباری حالات میں بہتری آگئی ہے ،ایکس چینج ریٹ مارکیٹ بیس کیا ہے،اسٹیٹ بینک نے اپنی ورکنگ شروع کی ہوئی تھی ، اسٹیٹ بینک کے اقدامات پربھروسہ کیاجائے، اقدامات سے متعددشعبوں اورایکس چینج ریٹ میں بہتری آئی ہے ،باقی ماندہ شعبوں میں بھی بہتری آنے والی ہے،پہلے فارن ایکس چینج ملک سے نکل رہاتھا لیکن اب پاکستان میں فارن ایکس چینج کی آمدشروع ہوگئی ہے۔انکا کہنا تھا کہ ایس ایم ایزکے لیے بینکوں سے قرضوں کے حصول کوآسان بنارہے ہیں ، اسٹیٹ بینک کیلئے ایس ایم ای اہمیت کا حامل ہے،ایس ایم ای سیکٹر معیشت کے لئے بہت اہم ہے ،جہاں ملازمت کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ،اسٹیٹ بینک ایس ایم ای کو قرض کی فراہمی پر سہولت دلاتا ہے،اسٹیٹ بینک نے ایس ایم ای پر سستے قرضے کی اسکیموں متعارف کرائی ہیں ،ملکی ایکسپورٹ میں حجم کے لحاظ سے اضافہ ہورہا ہے ،پاکستان بیورو آف اسٹیٹس سے نمبر لیا گیا ہے ،فیصل آباد میں ٹیکسٹائل میں بہتری آرہی ہے ،جو سیکٹرز امپورٹ سے مثاثر تھے وہ بھی بہتر ہورہے ہیں ،ملک میں جوتا سازی کی صنعت اب فروغ ہورہی ہے ،ایکس چینج ریٹ کو مستحکم رکھ کر امپورٹ پر سبسڈی اور برآمدات پر ٹیکس عائد کیا تھا ،پاکستان میں اصلاحات کا عمل شروع ہوا ہے ، ابھی مختلف شعبوں میں اصلاحات آنا ہیں ،ایکس چینج ریٹ کو مارکیٹ بیس کرنے پر بہت خوف تھا ، کاروباری برادری اصلاحات کے عمل کو اعتماد دیں، ملک میں غیر ملکی سرمایہ آرہا ہے ،اسٹیٹ بینک کے پاس غیر قرضہ جات زرمبادلہ میں اضافہ ہورہا ہے ،کاروبار میں آسانی کے ایشوز کو آہستہ آہستہ کم کررہے ہیں،ملکی درآمدات کم ہورہی ہے جبکہ برآمدات بڑھنا شروع ہوئی ہے۔مرکزی بینک کے سربراہ نے کہا کہ فی الوقت آئی ایم ایف کاپہلاجائزہ مکمل ہواہے ،ایکسچینج ریٹ مستحکم ہونے سے زرمبادلہ زخائر بڑھ رہے ہیں ،اسٹیٹ بینک پرماضی جیسے دبائوختم ہونے سے ایز آف ڈوئنگ بزنس میں آنے والی مشکلات بھی گھٹ گئی ہیں ،اس حوالے سے 10ہزار ڈالر تک انوائیسنگ لینے کی اجازت دیدی ہے۔،اب فی انوائس 10ہزار ڈالرفارن ایکسچینج بیرونی ملک لیجانے کی اجازت دی گئی ہے۔رضاباقرنے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چاہتا ہے کہ کاروباری ماحول بہتر اور کاروباروسیع ہو،پاکستان کیمعاشی حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، ایکس چینج ریٹ اب بہتر ہورہے ہیں، آج ماہرین معیشت اور تاجر و صنعت کار ایکس چینج ریٹ پر تنقید نہیں کررہے ،معیشت میں جی ڈی پی ترقی گزشتہ سال سے کم ہوگی، البتہ ایکسپورٹس میں بہتری آرہی ہے۔اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر ثمر نے اس موقع پر کہا کہ صنعت لگانے یا دکانیں بنانے کے لئے6فیصد شرح سود ہے، بینک الحبیب نے ایس ایم ای میں13 کروڑ 70 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے، نیشنل بینک، بینک الفلاح نے بھی ایس ایم ای قرض دیا ہے، زراعت کے لیے کول اسٹوریج، ورکنگ کیپٹل، خواتین کے لئے خصوصی قرضہ، خصوصی افراد کے لئے قرض، متبادل توانائی کی اسکیم اسٹیٹ بینک نے دی ہے۔ بزنس مین گروپ چئیرمین سراج قاسم تیلی نے کہا کہ کاروبارکرنے میں مشکلات ہیں اور کراچی چیمبر ان مسائل کا حل چاہتاہے ،معاشی پالیسی کے تحت مہنگائی کی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سودکوبڑھا گیاہے،اگر اسٹیٹ بینک نے اپنے اہداف کا75فیصد بھی حاصل کرلیاہے تواب اسے سود کی شرح کم کرنی چاہیئے،میری تجویزہے کہ شرح نموکے تناسب سے شرح سود کا تعین ہونا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ تاجربرادری کو توقع ہے کہ آئندہ کی مانیٹری پالیسی سے شرح سودمیں کمی کاسلسلہ شروع ہوجائے گا،پوری دنیامیں قرضوں پرسود کی شرح سنگل ڈیجٹ ہے،22نومبر کوشرح سودکے بڑھنے کی رفتار کواب ریورس لگناچاہیئے،ٹیکسیشن پالیسی اور اقتصادی پالیسی پرتوجی دینے کی ضرورت ہے۔کراچی چیمبر صدر آغا شہاب احمدخان نے کہا کہ دنیابھرکے مرکزی بینکوں کے پاس معیشت کی بحالی کے لیے اہم فیصلے کرنے کے اختیارات ہوتے ہیں، اگر لیکوڈیٹی کے مسائل ہوں تو اسٹیٹ بینک اس کمی کو پورا کرنے کے لیے مداخلت کرتا ہے ،پاکستان میں پالیسی تو بنادی جاتی ہیلیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ،گزشتہ برسوں کے فصیلوں پر پاکستان میں صنعتوں کو شدیدمالیاتی بحران کا سامنارہاہے، اسٹیٹ بینک ہمیشہ مالی مسائل پر ریلوے، پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کو سپورٹ فراہم کرتی رہی ہے ، مالی مسائل کی وجہ سے تمام ادارے کو مشکلات رہی ہیں ، مالی مسائل کی بنیاد پر پاکستان نے آئی ایم ایف سے رجوع کیا ، بتایا جائے کہ مالیاتی مسائل کے حل کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔