کوہاٹ پولیس نے دوہرے قتل کا سراغ لگا لیا،2 ملزمان بھائی گرفتار

150

کوہاٹ (این این آئی) کوہاٹ پولیس نے دوہرے قتل کی اندھی واردات کا سراغ لگا کر دو مبینہ ملزمان بھائیوں کو گرفتار کرنے اور واردات میں استعمال ہونیوالا آلہ قتل پستول بھی برآمد کرکے قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔پولیس کے مطابق چند روز قبل 27 اکتوبر کی صبح کوہاٹ ہنگو روڈ کے علاقہ نصرت خیل کے موضع اڑاولی کی اراضیات میں دو مقامی افراد مصدق حیات اور عادل بادشاہ کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔دوہرے قتل کی اندھی واردات کا مقدمہ مقتول مصدق حیات کے والد محمد حیات کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ چھاؤنی میں درج کرلیا گیا تھا۔پولیس نے مقتولین کی لاشوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ حاصل کرتے ہوئے جائے وقوع سے اہم شواہد اکٹھے کرکے قبضے میں لیے تھے۔پولیس کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہاٹ کیپٹن (ر) واحد محمود نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے مقامی پولیس کو فوری طور پر اندھے قتل کا سراغ لگانے اور ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کا ٹاسک سونپ دیا تھا۔ملزمان کی گرفتار ی کیلیے ایس پی آپریشنز طاہر اقبال کی سربراہی میں ڈی ایس پی سٹی عالم زیب،ایس ایچ او تھانہ چھاؤنی محمد اقبال، انویسٹی گیشن آفیسر محمد رضوان اور دیگر ماہر پولیس افسران پر مشتمل خصوصی سراغ رساں ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے انتھک محنت،جدید سائنسی تفتیشی طریقہ کار اور جیو فینسنگ کے ذریعے محض ایک ہفتے کے اندر واردات میں ملوث ملزمان تک رسائی حاصل کی اور یوں اندھے قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے اصل محرکات معلوم کیے اور واقعہ میں ملوث ملزمان کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ انکے قبضے سے آلہ قتل پستول بھی برآمد کرکے قبضے میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان عامر سعید اور محمد ابراہیم پسران سید قیوم ساکنان نصرت خیل نے ابتدائی تفتیش میں دوہرے قتل کی واردات کا اعتراف جرم کرلیا ہے۔ واردات کے مرکزی ملزم عامر سعید نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ ایک مقامی خوبرو لڑکے ناصر کیساتھ دوستی کا خواہشمند تھا جسکی مقتول مصدق حیات کیساتھ دوستی تھی جو اس سے برداشت نہیں ہوتی تھی اور تین مہینے قبل اسکی مصدق کیساتھ اس بات پر لڑائی بھی ہوئی تھی اور اسی وقت سے دلبرداشتہ ہوکر اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور پھر اسی منصوبے کے تحت اپنے بھائی محمد ابراہیم کیساتھ ملکراسے قتل کردیا اور ثبوت مٹانے کیلیے وقوع کے وقت وہاں موجود عینی شاہد عادل بادشاہ کو بھی فائرنگ کرکے ٹھکانے لگادیا اور فوری طور پرجائے وقوع سے فرار ہوگئے۔ملزم نے بتایا کہ مقتولین انکے رشتہ دار تھے اور وہ انکی تدفین میں بھی شریک ہوئے تاکہ پولیس سمیت کسی کو بھی ان پر کوئی شک نہ گزرے مگر مجرم چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو وہ با الآخر قانون کی گرفت میں آہی جاتا ہے۔ پولیس نے گرفتار ملزمان کو اندھے قتل کے اس مقدمے میں باقاعدہ طور پر نامزد کردیا ہے اور انہیں عدالت کے سامنے پیش کرکے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔