شام سے نکلنے والی امریکی فوج پر کردوں کا پھترائو

413
شام: مقامی کرد قامشلی شہر سے گزرنے والی امریکی فوج پر پتھراؤ کررہے ہیں
شام: مقامی کرد قامشلی شہر سے گزرنے والی امریکی فوج پر پتھراؤ کررہے ہیں

دمشق/ بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) شام سے انخلا کرنے والی امریکی فوج کو مقامی کردوں نے نشانے پر لے لیا۔ تُرک خبررساں ادارے اناطولیہ کے مطابق شام سے انخلا کرنے والی امریکی فوج پیر کے روز قامشلی شہر سے گزری تو کردستان ورکرز پارٹی کے حامیوں نے امریکی بکتربند گاڑیوں پر پتھر اور آلو مارے۔ امریکی فوج عراقی سرحد سے متصل سیمالکا گزرگاہ کی جانب گامزن تھی کہ قامشلی سے گزرتے ہوئے کردوں کے احتجاج کا نشانہ بنی۔ خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ چند برسوں کے دوران شام میں کردوں کو داعش کے خلاف استعمال کیا تھا، تاہم رواں ماہ ترکی کی جانب سے شمالی شام میں فوجی کارروائی شروع ہونے پر ٹرمپ انتظامیہ نے کرد ملیشیاؤں کی مدد سے ہاتھ کھینچ کر شام سے انخلا کا فیصلہ کیا، جس پر مقامی کرد امریکا سے ناراض ہیں۔ دوسری جانب برطانوی خبر رساں ایجنسی نے پیر کے روز بتایا کہ امریکی فوج سحیلہ کی سرحدی گزر گاہ کے راستے شام سے عراق میں داخل ہو گئی ہے۔ مذکورہ گزر گاہ عراق کے شمالی صوبے دھوک میں واقع ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے کیمرہ مین نے شام سے امریکی انخلا کے سلسلے میں 100 سے زیادہ بکتر بند گاڑیوں کو امریکی فوجیوں کو لے کر سرحد پار کرتے ہوئے دیکھا۔ اتوار کے روز بھی درجنوں ٹرکوں کو امریکی فوجی اڈوں کا رخ کرتے دیکھا گیا، تا کہ وہاں سے ہتھیار اور عسکری ساز و سامان منتقل کیا جا سکے۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ شمالی شام سے نکلنے والے تمام امریکی فوجیوں کو متوقع طور پر مغربی عراق کے محاذ پر تعینات کیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے انہوں بتایا کہ ایک ہزار کے لگ بھگ ان امریکی فوجیوں کی عراق میں تعیناتی کا مقصد وہاں پر داعش کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنا ہے۔ ادھر کرد جنگجوؤں کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی شام کے محصور قصبے راس العین سے اپنے تمام جنگجوؤں کو واپس بلا لیا ہے۔ ماہرین کے مطابق کرد جنگجوؤں کی راس العین سے واپسی ترکی اور کردوں کے درمیان حال ہی میں ہونے والی عارضی جنگ بندی کا نتیجہ ہے۔جب کہ ترکی نے کرد ملیشیاؤں کے شمالی شام سے انخلا نہ کرنے کی صورت میں فوجی کارروائی بحال کرنے کی دھمکی دے دی۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق تُرک وزیر خارجہ میولود چاوش نے خبردار کیا کہ اگر کرد ملیشیا نے امریکا کی طرف دی گئی جنگ بندی کی ڈیڈلائن کے ختم ہونے سے پہلے خطے سے انخلا نہیں کیا تو ترکی شمالی شام میں دوبارہ فوجی کارروائی شروع کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 35 گھنٹے ہیں اور اس دوران کرد ملیشیا انخلا نہیں کرتی تو ہم آپریشن بحال کریں گے۔ یہ اس لیے بھی ہے کہ ہم نے امریکیوں سے اس پر اتفاق کیا تھا۔