ناجائز حکومت کا جانا ٹھہر گیا،پورا ملک میدان جنگ ہوگا،فضل الرحمن

141

پشاور(صباح نیوز)جمعیت علما اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نا اہل اور ناجائز حکومت کا جانا ٹھہر گیاہے اور اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی ، پورا ملک جنگ کا میدان ہوگا، اسلام آباد پہلا پڑا ئوہوگا، بی اور سی پلان کی طرف بھی جائیں گے، انسانی سیلاب سے حکمران تنکے کی طرح بہہ جائیں گے،اداروں سے کہنا چاہتا ہوں ناجائز حکومت کی پشت پناہی کرنا بند کریں، ہم پالیسی بیان دے چکے ہیں اداروں سے ہمارا کوئی تصادم نہیں ہے، حکومت اقتدار چھوڑ دے اور نئے انتخابات کرائے جائیں، حکومت کا مدارس والا کارڈ فیل ہوچکا، ہمارے مدارس اس کا اثر نہیں لے رہے، مدرسوں کا معاملہ بڑھا کر حکومت بین الاقوامی سپورٹ لینا چاہتی ہے،جن کے دھرنوں میں شیر خوار بچوں کو لایا گیا وہ مدارس کے بچوں کی بات کرتے ہیں،حکومت اقتدار چھوڑ دے اور نئے انتخابات کرائے جائیں، قوم کو حق دیا جائے کہ وہ اپنے حقیقی ووٹ سے ایک جائز حکومت تشکیل دے سکیں،ہم اپوزیشن پارٹیوں کو اس جنگ میں شامل دیکھناچاہتے ہیں، جب میدان میں اتریں گے توگرفتاریوں کی پرواہ نہیں ہوگی، گرفتاریوں سے مزید اشتعال پیداہوگا، کیونکہ قیادت جیل میں ہوگی تو کارکن کو کون کنٹرول کریگا۔ پشاورمیں پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مدارس میں انعامات تقسیم کرکے عمران خان کو کوئی پذیرائی نہیں ملے گی،جن کے دھرنوں میں شیر خوار بچوں کو لایا گیا وہ مدارس کے بچوں کی بات کرتے ہیں، حکومت کا مدارس والا کارڈ فیل ہوچکا اور ہمارے مدارس حکومت کا اثر نہیں لے رہے، مدرسوں کا معاملہ اٹھا کر حکومت بین الاقوامی حمایت لینا چاہتی ہے، مدارس کے طلبہ میں انعامات تقسیم کرکے ہمیں کائونٹرکرنے کی کوشش کی، احتجاج میں مدارس کے طلبہ کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب ملک معاشی لحاظ سے ڈوبتا ہے تو یہی جغرافیائی تبدیلیوں کا سبب بنتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا بین الاقوامی سطح پر ایٹمی جنگ کی بات کر کے جعلی حکمران نے پاکستان کو بین الاقوا می کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے ، جنگ کی دھمکیوں پہ آنا یہ سفارتی ناکامی کا اعتراف ہوا کرتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ دھرنے کا لفظ چھوڑ دیں یہ آزادی مارچ ہے، ہم 27 اکتوبر سے آزادی مارچ کاآغاز کریں گے جوجاری رہے گا، اسلام آباد ہمارا پہلا پڑائو ہو گا اور اس کے ساتھ ہم بی اور سی پلانکی طرف بھی جائیں گے ، ہماری حکمت عملی میں جمود نہیں ہو گا۔ ہم صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہرطبقہ اور ہر شعبہ زندگی سے وابستہ لوگ اس وقت کرب میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کے بجائے 15سے 20لاکھ برسرروزگار نوجوانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے اور ان کے مستقبل کو تاریک کر دیا گیا ہے۔ تاجر برادری نے پورے ملک میں اتنی کامیاب ہڑتال کی ہے کہ جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اب تک ہمارا بڑا کاروباری طبقہ ناروا اور ناجائز ٹیکسوں کی بنیا د ہڑتالوں پرہے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، ملیںرک رہی ہیں، پیداواری صلاحیت ختم ہوتی جا رہی ہے اور جب پیداواری صلاحیت ختم ہوگی تو بازار میں مال کہاں سے آئے گا اور خریدار کہاں سے پیدا ہو گا اور اس سے عام عادمی بری طرح متاثر ہو رہاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ناجائز اور نااہل حکومت کا جانا اب ٹھہر گیا ہے اور یہ اس وقت ہوائی کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہم اپوزیشن پارٹیوں کو اس جنگ میں شامل دیکھناچاہتے ہیں، جب میدان میں اتریں گے توگرفتاریوں کی پرواہ نہیں ہوگی، لیکن گرفتاریوں سے مزید اشتعال پیداہوگا، کیونکہ قیادت جیل میں ہوگی تو کارکن کو کون کنٹرول کرے گا۔مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ آصف زرداری ہمارے ساتھ ہیں ،کہیں سے مایوسی نہیں، ہر پارٹی کی اپنی حکمت عملی اور ترجیحات ہوتی ہیں، حتمی طور پر سب پارٹیوں نے ساتھ دینے کا کہا ہے، اسلام آباد جانا براہے تو اس کا نام ہی کیوں ایسا رکھا۔
مولانافضل الرحمن