تاجر دنیا میں پاکستان کے سفیر ہیں، آئی جی سندھ

150
صدرFPCCI انجینئر دارو خان اچکزئی آئی جی سند ھ پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام کو شیلڈ پیش کر رہے ہیں
صدرFPCCI انجینئر دارو خان اچکزئی آئی جی سند ھ پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام کو شیلڈ پیش کر رہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)انسپکٹر جنرل آف پولیسی سند ھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے کہا ہے کہ پولیس کا کام معاشرے میں غلط کام کرنے والوں کو پکڑنا ہے ، کچھ جگہوں ہر جرائم ضرور بڑھے ہیں ،لیکن 2019 میں ایک بھی دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوا جبکہ 2013 میں 61 دہشت گردی کے واقعات ہوئے تھے ، ٹارگیٹ کلنگ 2013 میں 509 ہوئی تھی اور سال 2019 میں اب تک ٹارگیٹ کلنگ 15 ہوئی ہیں ،سال 2013 میں اغوا کے 260 واقعات ہوئے تھے اور اس سال اب تک صرف 19 اغوا کے واقعات ہوئے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو فیڈریشن ہاؤس کراچی میں ایف پی سی سی آئی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرلاء اینڈ آرڈراسٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ ندیم خان،انجینئرداروخان بھی موجود تھے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس کریمنل جسٹس سسٹم کا حصہ ہے، پولیس معاشرے کی عکاسی ہے ، جو معاشرے کا مزاج ہے وہی میرا ہوگا ، اس معاشرے میں پاکستان میں پوری دنیا میں جرائم کیوں ہوتے ہیں ،جرائم کا اہم جز غربت ہے ،ملازمت نہ ہو تو جرم کرتا ہے ،نشے کا عادی ہوجائے تو جرم کرتا ہے ،گھریلو جھگڑے اور زمین کے معاملے پر بھی جرم ہوتا ہے،پولیس کرمنل جسٹس سسٹم کا حصہ ہے ،عدالت جرم ثابت ہونے پر سزا دیتی ہے ،اور سزا ملنے کے بعد اس کو معاشرے میں بہتر رہ کر زندگی گزارنے کی راہ سکھاتے ہیں اورسب کی تربیت مختلف ہوتی ہے۔آئی جی سندھ کلیم امام نے کہاکہ معیشت سوسائٹی کا اہم حصہ ہے جس پر لوگ کی بحث کرتے ہیں،بڑے خوشی ہے ان لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوا ہوں جنہوں نے بڑی کامیابی کی ہیں ،ہمارے ایکسپورٹرزپاکستان کو پوری دینا میں پاکستانی مصنوعات برآمد کرکے روشناس کرارہے ہیں ،صنعت کار اور تاجر اس معاشرے کی کامیاب لوگ ہیں،صنعت کار نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک اور مختلف فورم پر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں بلکہ وہ بیرونی دنیا میں پاکستان کے سفیر ہوتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ جرائم کو روکنا پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے، ہمارا فرض ہے کہ معاشرے میں جو قانون کی خلاف ورزی کرے یا مختلف حقوق کی خلاف ورزی کرے پولیس اس کو روکے،قانون پر عملدرآمد کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے، آج بھی لال بتی پر 90 فیصد لوگ سگنل پر رکتیہیں لیکن10 فیصد شرارت کر کے نکل جاتے ہیں۔آئی جی سندھ نے کہا کہ نشے کا عادی ہو تو جرم بڑھتا ہے،جن گھروں میںمسائل بڑھتے ہیں تو ایسے لوگ جرم کا شکار ہوجاتے ہیں ،ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیمی نظام کو بہتر کیا جائے،صحت کا نظام بہتر کریں، تجارت بڑھے تاکہ لوگ جرائم کی طرف نہ آ ئیں،ہم سب کو عہد کرنا چاہیئے کہ ہم برائی کو روکیں اور اچھی گورننس لے کر آئیں،اپنے بچوں کو اچھے نظام لانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنا حصہ ڈالیں۔انکا کہنا تھا کہ میڈیا ہماری غلطی پوائنٹ آؤٹ کرے۔ہم انسان ہیں اور ہم سے بھی غلطی ہوسکتی ہے لیکن ہم اس غلطی کو ٹھیک کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پولیس نے گزشتہ چند سالوں میں بڑی محنت کی ہے،پولیس کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے،چائنیز قونصلیٹ پر حملے اور دیگر اس طرح کے واقعات کے دہشت گردوں کو گرفتار کیا، عبدالحفیظ بروہی جیسے ملزم کو گرفتار کیا۔