حیدر آباد، بلدیہ میں سینئر ملازمین ترقیوں سے محروم، لاڈلے کامیاب

187

 

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود بلدیہ اعلیٰ حیدر آباد کے ریورڈ کیے گئے 11 ملازمین کو سینارٹی کی بنیاد پر ترقیاں دینے کے لیے ڈی پی سی کمیٹی کا عمل مکمل نہیں کیا جاسکا، سیکرٹری بلدیات کے احکامات کی روشنی میں تین بار ڈی پی سی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں مگر ڈیپوٹیشن پر بلدیہ میں آئے ہوئے 50 سے زائد گھوسٹ ملازمین، کیڈر تبدیل کراکر برق رفتاری سے اہم عہدوں پر پہنچنے والے سیاسی لاڈلوں کو ڈی پی سی کی آڑ میں تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کے باعث سینئر ملازمین کی ترقیوں کا عمل مکمل نہیں کیا جاسکا۔ 5 ستمبر 2018ء کو سیکرٹری بلدیات سندھ نے بلدیہ اعلیٰ حیدر آباد، میونسپل کارپوریشن حیدر آباد میں میرٹ کیخلاف ترقی پانے اور کیڈر تبدیل کرا کر اہم عہدوں پر تعیناتیاں حاصل کرنے والے 11 افسران کو ریورڈ کرکے اصل پوسٹوں پر بھیجنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ان ملازمین سمیت آئوٹ آف ٹرن پرموشن، ڈیپوٹیشن، نان کیڈر ختم کرتے ہوئے ملازمین کو سینارٹی اور بیج میٹ کے حساب سے ترقیاں دینے کے لیے فوری ڈی پی سی کمیٹی قائم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا، جس کے مطابق بلدیہ ملازمین ظفر کو گریڈ 16 کے عہدے سے اصل پوسٹ لاری ڈرائیو گریڈ 5، رفیق احمد راجپوت عرف مارواڑی کو گریڈ 17 کی پوسٹ ڈائریکٹر ہیلتھ اینڈ سروسز وپی ایس میونسپل کمشنر سے اصل پوسٹ جونیئر کلرک گریڈ 5 میں، عبدالوہاب راجپوت کو پی ایس CMO گریڈ 17 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ نائب قاصد گریڈ 01، محمد مکرم خان کولیگل ایڈوائزر گریڈ 18 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ جونیئر کلرک گریڈ 05، محمد الطاف بیگ کو پروسیکوٹینگ آفیسر گریڈ 17 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ تپیدار گریڈ 05، محمد یونس کو چیف فائر آفیسر گریڈ 17 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ آکڑائے کلرک گریڈ 05، عقیل احمد خانزادہ کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیلتھ گریڈ 17 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ سینئر کلرک گریڈ 06، سید عارف علی کو اسٹینو ٹائپسٹ گریڈ 14 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ نائب قاصد گریڈ 01، رئیس احمد عرف رئیس راجا کوUrban Rehabilitationانسپکٹر گریڈ 14 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ مالی گریڈ 01، صلاح الدین کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ گریڈ 16 کی پوسٹ سے اصل پوسٹ آکڑائے کلرک گریڈ 05 میں اور عبدالمقیم کو آفس سپرنٹنڈنٹ گریڈ 16 کی پوسٹ سے گریڈ 6 کی ڈسٹرکٹ کونسل اصل محکمے میں کمپیوٹر آپریٹر ریورڈ کیا گیا تھا، جس کے بعد سے تاحال تین بار ڈی پی سی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں مگر سیاسی مداخلت، ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے 50 سے زائد اہم عہدوں پر تعینات ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے اور عدالت عظمیٰ کے احکامات پر ملازمین کو 1994ء کی پوزیشن پر بھیجنے کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث ڈی پی سی کمیٹیاں اپنا کام مکمل نہیں کرسکیں، جبکہ سیکرٹری بلدیات سندھ نے ڈی پی سی کمیٹی قائم کرنے کے لیے 5 بار تحریری احکامات جاری کیے۔ مذکورہ 11 ملازمین ایک سال سے تنخواہوں کی ادائیگی سے بھی محروم ہیں اور شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال عدالت عظمیٰ کے فراہمی ونکاسی آب کمیشن کے سربراہ ریٹائر جسٹس امیر ہانی مسلم کے حکم پر قائم کی گئی کمیٹی نے بلدیہ اعلیٰ حیدر آباد میں میرٹ کیخلاف ترقی پانے اور کیڈر تبدیل کرانے والے 11 افسران واہلکاروں کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی، جس میں سفارش کی ہے کہ نہ صرف ان کی ترقیاں منسوخ کرکے عدالت عظمیٰ کے احکامات کے مطابق ان کے اصل عہدوں پر بھیجا جائے، بلکہ سیکرٹری بلدیات کو ہدایت کی جائے کہ اعلیٰ سطح کمیٹی کے ذریعے بلدیہ اعلیٰ حیدر آباد کے تمام افسران اور ملازمین کے تمام سروس ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرائی جائے اور مکمل تحقیقات کرائی جائے کہ کسی ترقی میں سروس رولز کیخلاف ورزی تو نہیں کی گئی اور عدالت عظمیٰ کے 2013ء کے احکامات پر عملدرآمد ہوا ہے، یا نہیں اور عمل کو یقینی بنایا جائے۔ بلدیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب بھی بلدیہ اعلیٰ حیدر آباد میں میرٹ کی سنگین خلاف ورزی اور کیڈر تبدیل کرانے والے سیکڑوں ملازمین اب بھی اہم عہدوں پر تعینات ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے بلدیہ میں تعینات ایس سی یوجی ملازمین نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔