کشمیر کی سیاسی قیادت نے کنٹڑول لائن توڑنے کی اجازت مامنگ لی

242

راولاکوٹ (صباح نیوز) آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں، سابق فوجی افسران اور سول سوسائٹی نے بھارت کے خلاف فیصلہ کنجنگ اور کنٹرول لائن کو توڑنے کے لیے حکومت پاکستان سے اجازت طلب کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ پونچھ کے لوگ 1947ء کا کردار دہرانے، اگلے مورچوں پر لڑنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں اور بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ اس نے آزادکشمیر میں کسی طرح کی مہم جوئی کی کوشش کی تو اسے ناکوں چنے چبوادیں گے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے جانیں قربان کرنے سے گریز نہیں کریں گے‘ حکومت پاکستان اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے سامنے مطالبات پیش کرنے کے بجائے اہل جموں وکشمیر کو جدوجہد کی اجازت دے تو اقوام متحدہ سمیت دیگر ادارے خود اسی طرح کشمیریوں کی منت سماجت کریں گے جس طرح وہ افغانیوں کے
سامنے گریہ زاری کر رہے ہیں‘ اہل جموں و کشمیر نے جس طرح15اگست 1947ء کو ڈوگرہ حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرکے جہاد کا آغاز کیا تھا‘ آج پھر ہم اسی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پوری دنیا کو ببانگ دہل یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم کسی صورت بھارتی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ یہ اعلان میموریل کانفرنس آغاز جہاد 1947ء و شہدائے کشمیر کے زیر اہتمام یوم دارالجہاد (یوم اعلان بغاوت) کے موقع پر منعقدہ آل پارٹیز گول میز کانفرنس کے اعلامیہ میں کیا گیا‘ مشترکہ اعلامیہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار، مقبوضہ کشمیر کے محصور عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا اور کہا گیا کہ دارالجہاد (سیاسی ٹیکری) وہ تاریخی مقام ہے جہاں 15 اگست1947 کو اس وقت کی لیڈرشپ نے مہاراجا ہری سنگھ کی آمرانہ اور جابرانہ حکومت کو للکارا اور قیام پاکستان کا زبردست خیر مقدم کیا تھا‘ اس موقع پر ہم حکومت پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل اور محبوس کشمیریوں کی مدد کا دوٹوک اور واضح اعلان کرے‘ یہ وقت نعروں، جلسے جلوسوں اور قراردادوں کا نہیں بلکہ عملی قدم اٹھانے کا ہے‘حکومت جرأت مندانہ فیصلہ کرے تو پونچھ کے غیور عوام 1947ء کی طرح دشمن کا بے جگری کے ساتھ مقابلہ کرنے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ میدان کارزار میں اتریں گے اور آزادی کا سورج طلوع ہونے تک سالاراعلیٰ کیپٹن حسین خان اور دیگر شہداء کی طرح خون کے آخری قطرہ اور آخری سانس تک معرکہ حق وباطل میں کھڑے رہیںگے۔ حکومت فوری طور پر جارحانہ خارجہ پالیسی مرتب کرے ۔اس گول میز کانفرنس کے میزبان سردار عبدالخالق ایڈووکیٹ (جنرل سیکرٹری میموریل کانفرنس ) تھے جبکہ میموریل کانفرنس کے صدر سابق صدر آزادکشمیر ریٹائرڈ میجر جنرل سردار محمد انور خان نے صدارت کی‘ اس کانفرنس میں جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ممبر قانون ساز اسمبلی سردار حسن ابراہیم، امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر ڈاکٹر خالد محمود، تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ارشاد محمود ، ریٹائرڈ بریگیڈئر سردار محمد زرین خان، سجادہ نشین دربارعالیہ دوتھان صوفی محمد حسین محی الدین قادری، صدر بار ایسوسی ایشن سردار جاوید نثار ایڈووکیٹ، جمعیت علما جموں و کشمیر کے مرکزی سیکرٹری جنرل خان عبدالقیوم اور دیگر نے شرکت کی۔