مقامی اشیا کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کے لیے بل پیش کرنے کا فیصلہ

253

کراچی(اسٹاف رپورٹر) حکومتِ پاکستان نے مقامی سطح پر تیار ہونے والی اشیا کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کے لیے قومی اسمبلی میں جغرافیائی علامت (جی آئی) بل پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔رپورٹ کے مطابق اس قانون سازی کے نہ ہونے کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کی بنائی گئی یا برآمد کی گئی اشیا کو دیگر کمپنیاں اپنے نام سے منسوب کرکے فروخت کرتی ہیں جن میں پشاوری چپل (پال اسمتھ پشاوری چپل)، اجرک (موروکن اجرک) اور باسمتی چاول (کیلیفورنیا باسمتی) شامل ہیں، جو پاکستانیوں کو بین الاقوامی منڈی میں منافع سے روک رہی ہیں۔وزارت تجارت کے ایک سینئر عہدیدار نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے امور قانون سازی نے جی آئی (رجسٹریشن اور پروٹیکشن) بل 2019 کے مسودے کی منظوری دے دی۔اس بل میں مخصوص اشیا کا ادراک کیا جائے گا، جن کا تعلق ایک مخصوص خطے سے ہو یا وہ کسی مخصوص خطے کی نمائندگی کرتی ہوں کیونکہ یہ عمومی طور پر روایتی اشیا ہوتی ہیں جنہیں مقامی، قومی اور بین الاقوامی منڈیوں میں ان کی مخصوص خصوصیت کی وجہ سے شہرت حاصل ہوتی ہے۔اس قانون کا مقصد ان مصنوعات کو تسلیم کرنا اور ان کی حفاظت کرنا ہے جو ایسی مصنوعات کے بنانے والوں کو ان کی مناسب قدر حاصل کرنے کی اجازت دے گی۔ اس بل کی منظوری کے بعد کئی مصنوعات کے مالکانہ حقوق کی حفاظت کی جاسکے گی جن میں چارسدہ/ پشاوری چپل، ملتانی حلوہ، سندھی اجرک، سرگودھا کا کینو، قصوری میتھی، سندھڑی آم، دیر کے چاقو، سوات کے جنگلی مشروم، چمن کے انگور اور پشمینا شال وغیرہ شامل ہیں۔ افغان ٹرانزٹ ٹرید معاہدے میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مجوزہ ترمیم بھی کی جا رہی ہے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے رکن ممالک کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ جی آئی کے آرٹیکل 22، 23 اور 24 کے تحت مالکانہ حقوق کے تحفظ کے معاہدے کے تحت ان کی حفاظت یقینی بنائیں۔اسی طرح پاکستان کی وزارت تجارت نے جی آئی (رجسٹریشن اور پروٹیکشن) بل 2019 کا مسودہ تیار کرلیا ہے جو پاکستان کی مصنوعات کے مالکانہ حقوق کی حفاظت فراہم کرے گا۔مجوزہ سیٹ اپ کے بعد جی آئی کی رجسٹریشن کے لیے ایک حکومتی محکمہ مصنوعات بنانے والوں کی نمائندگی کرتے ہوئے مصنوعات کی رجسٹریشن فائل کرے گی جس میں مصنوعات کی تاریخ کا حوالہ بھی دیا جائے گا۔رجسٹریشن ہونے کے بعد مصنوعات کے مالکان حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔