تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے بلوچستان کے لوگوں کو فائدہ ہونا چایئے

223

کوئٹہ(اسٹاف رپوٹر)مقامی قائدین کی شمولیت سے تاپی (ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا) گیس پائپ لائن منصوبے کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے یہ بات ضلع چیئرمین پشین عیسی روحان نے تاپی منصوبے کے ماحولیاتی و سماجی اثرات پر مرتب رپورٹ پر عوامی سماعت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس منصوبے کی ای آئی اے، ای ایم سی پاکستان، جیکبز اور میب سروسزنے کیا تھا اور اس میں بلوچستان کے مختلف ضلعوں سے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر انڑگیس کے عمر فاروق، ڈائریکڑ ای آئی اے بلوچستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، منصوبے کے ٹیکنکل ایڈوائزر شمس الحق میمن، ڈائریکڑ ای ایم سی پاکستان ثاقب اعجاز، یونیورسٹی آف بلوچستان کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکڑ ظہور احمد باذائی، بلوچستان فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائیندے، سابق وزیر تعلیم عبد الرحیم زیارتوال اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر عیسی روحان نے مزید کہا کہ اس منصوبے کا فائدہ بلوچستان کے لوگوں کو ہونا چایئے اور منصوبے سے ملنے والی گیس بلوچستان کے لوگوں کو بھی برابر ملنی چائیے۔اس موقع پر انڑگیس سسٹم کے عمر فاروق نے کہا کہ منصوبے سے حاصل ہونے والی گیس کسے دی جائے اس کا فیصلہ اکنومک کوآڑینشن کونسل کرے گی انہوں نے کہا کہ گیس کی تقسیم طلب کے حساب سے کی جائے گی اور جہاں ضرورت ہوگی وہاں دی جائے گی۔ڈائریکڑ نے کہا کہ تاپی منصوبہ بلوچستان کیلئے بہت اہم ہے اور ہم پوری کوشش کریں گے کہ اس منصوبے سے جڑے بلوچستان کے لوگوں کے مسائل کو اس رپورٹ میں شامل کیا جائے۔شمس الحق میمن نے رپورٹ کے خدو خال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کو عالمی معیار کے مطابق بنایا گیا ہے اور اے ڈی بی کے معیار کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے (اے ڈی بی اس منصوبے کا ممکنہ اسپانسر ہے)۔ڈاکڑ ظہور احمد بازائی نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ منصوبے کی ای ایس آئی اے رپورٹ بنانے کیلئے مقامی لوگوں ، گورنمنٹ کے نمائیندوں اور دیگر لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے دوران جہاں سے بھی پائپ لائن گزرے گی وہاں کے لوگوں کے بارے میں دنیا کو پتہ چلے گا کہ وہ کیسی زندگی بسر کر رہے ہیں۔انہوں نے گذارش کی کہ اس عالمی معیار کے منصوبے میں ہر طرح سے معیار کو چیک کریں تاکہ کوئی کوتاہی نہ ہو۔بلوچستان فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائیندے نے کہا کہ اس منصوبے سے جو درختوں کو مکمل تحفظ دیا جائے گاتاکہ صوبے ماحولیات کو مکمل تحفظ دیا جا سکے۔انہوں نے کہا ایسے علاقوں میں گیس دی جائے جہاں درختوں کی تعداد زیادہ ہے اس طرح درختوں کی کٹائی کو بھی روکا جا سکے گا۔سابق وزیر تعلیم نے کہا کہ منصوبے میں شجر کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور صنوبر اور زیتون کے پودے لگائے جائیں۔ صوبائی محکمہ تعلیم کی نمائیندہ نے کہا کہ اس طرح کی عوامی سماعت میں خواتین کو شامل کیا جائے انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کتنی خواتین سے اس منصوبے کی ای ایس آئی اے اسڈی کے دوران بات چیت کی گئی۔اس موقع پر ثاقب اعجاز حسین نے کہا کہ اے ڈی بی کی پالیسی کے تحت خواتین کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا گیااور دیگر بھی متعلقہ لوگوں کی شمولیت کو ممکن بنایا گیا ہے۔