قال اللہ تعالی و قا ل رسول اللہ

273

اس لیے کہ ہم تجھے اپنی بڑی نشانیاں دکھانے والے ہیں۔ اب تو فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے‘‘۔ موسیٰؑ نے عرض کیا ’’پروردگار، میرا سینہ کھول دے۔ اور میرے کام کو میرے لیے آسان کر دے۔ اور میری زبان کی گرہ سْلجھا دے۔ تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں۔ اور میرے لیے میرے اپنے کنبے سے ایک وزیر مقرر کر دے۔ ہارونؑ، جو میرا بھائی ہے۔ اْس کے ذریعہ سے میرا ہاتھ مضبْوط کر۔ اور اس کو میرے کام میں شریک کر دے۔ تاکہ ہم خوب تیری پاکی بیان کریں۔ اور خوب تیرا چرچا کریں۔ تو ہمیشہ ہمارے حال پر نگران رہا ہے‘‘۔فرمایا ’’دیا گیا جو تو نے مانگا اے موسیٰؑ۔ ہم نے پھر ایک مرتبہ تجھ پر احسان کیا۔(سورۃ طہ:23تا37)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمام بندے حساب کے لیے کھڑے ہوں گے تو ایک منادی پکارے گا کہ جس جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے وہ آگے آجائیں اور جنت میں داخل ہو جائیں، پھر دوسری مرتبہ یہی پکارے گا تو کوئی پوچھے گا کسی کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے؟ جواب ملے گا لوگوں سے درگزر کرنے والوں کا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس موقع پر کئی ہزار افراد کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔
(معجم الطبرانی)