پنجاب ہتک عزت بل کے خلاف احتجاج

291

حکومت پنجاب کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں ہتک عزت کے نئے قانون کو صحافیوں کی تنظیموں نے مسترد کردیا ہے اور اسے ’’ڈریکونین لا‘‘ قرار دے کر عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں حکومت کے لیے نرم گوشہ رکھنے والوں نے بھی سوال کیا ہے کہ آخر حکومت کو قانون سازی میں اتنی جلدی کیا تھی۔ متنازع پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے فوراً بعد صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں اخباری مالکان کی تنظیم اے پی این ایس، مدیروں کی تنظیم سی پی این ای، صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے اور ٹیلی ویژن چینلوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور فیصلہ کیا گیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر متعلقہ حلقوں سے رابطہ کرکے اس قانون کے خلاف جدوجہد آگے بڑھائی جائے گی جس میں کوریج کے بائیکاٹ، احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سمیت ہر ممکنہ ذریعہ کو مرحلہ وار اختیار کیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کی نمائندہ تنظیموں کے مطابق بل میں متعدد آمرانہ شقیں موجود ہیں جن کی نشاندہی کی جاچکی ہے جس میں اظہار رائے کو سلب کرنے والے متعدد نکات شامل ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی نمائندہ تنظیموں نے اس قانون پر جو تجاویز بھیجی تھیں ان میں سے کسی کو درخور اعتنا نہیں سمجھا گیا۔ اس قانون کی محرّک اور صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا یہ ہے کہ قانون کو بغیر پڑھے ڈریکونین قانون کہہ دیا گیا ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ ملک کے ہر حصے میں انسانی حقوق کی پامالی اور ریاستی اداروں کے ناقابل احتساب طاقت کی شکایت موجود ہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایسی قانون سازی خود اپنے ہاتھوں پھانسی کا پھندا اپنے گلے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ جبکہ ذرائع ابلاغ کو قابو میں رکھنے کی قانون سازی ایسی حکومت نے کی ہے جس کے سیاسی اور قانونی جواز پر سوالات موجود ہیں۔