امتحانات میںخدمات انجام دینے والے اساتذہ معاوضے سے محروم

321

کراچی(رپورٹ:حمادحسین)کراچی میں سرکاری اسکولوں میںڈائریکٹوریٹ آف کریکیولم اسسمنٹ اینڈ ریسرچ کے تحت پانچویں اور آٹھویںکلاس کے امتحانات میںسینٹر سپرٹنڈنٹ اور نگران کمرہ امتحان کی خدمات انجام دینے والے 2646اساتذہ کو3ماہ گزرنے کے باوجود تاحال معاوضہ ادا نہیں کیا جاسکا ہے۔ ڈئریکٹوریٹ آف کریکیولم اسسمنٹ اینڈ ریسرچ اساتذہ کے لاکھوں روپے کا نادہندہ ہے۔شہر بھرمیں 348امتحانی مراکز قائم کیے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق سرکاری اسکولوں میں ڈائریکٹوریٹ آف کریکیولم اسسمنٹ اینڈ ریسرچ کے تحت اسٹینڈرائزڈاینول ایگزامنیشن کا انعقاد 13اور 14اپریل کو کیا گیا تھا۔ جس کے لیے کراچی بھر کے 6ڈسٹرکٹ میں 348 امتحانی مراکز قائم کیے۔ضلع وسطی میںپانچویں اور آٹھویں کے امتحانات کے لیے76امتحانی مراکز میں823 نگراں کمرہ امتحان ، ضلع شرقی میں 47امتحانی مراکز میں 218نگراں کمرہ امتحان،ضلع غربی میں 58 امتحانی مراکز میں 498نگراں کمرہ امتحان، ضلع جنوبی میں 20امتحانی مراکز میں 180نگراں کمرہ امتحان، ضلع کورنگی میں 73امتحانی مراکز میں 391 نگراں کمرہ امتحان،ضلع ملیر میں 74امتحانی مراکز میں 188 نگراں کمرہ امتحان کی ڈیوٹیاں لگائی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ان تمام افراد کی خدمات4روز کے لیے لی گئی تھیں اور 300روپے فی دن کے حساب سے ان کو معاوضہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔تاہم 3ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود کسی بھی استاد کو یہ معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ محکمہ کی جانب سے اس مد کی رقم ڈی اوز کے اکاونٹ میںٹرانسفر کردی تھی تاہم جب ڈی اوز کی جانب سے امتحانات میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کا بل جمع کرواگیا تو اے جی سندھ میں بتایا گیا کہ اس مد میں جو رقم آئی تھی وہ واپس لے لی گئی ہے جس کی بنا پر ہم آپ کا یہ بل ادا نہیں کرسکتے۔اس ضمن میں ڈائریکٹر ڈائریکٹوریٹ آف کریکیولم اسسمنٹ اینڈ ریسرچ ڈاکٹر فوزیہ کو فون کا ل کی جو انہوں نے ریسیو نہیں کی۔