قبائلی اضلاع میں آزاد امیدواروں نے میدان مار لیا

693
جمرود: قبائلی اضلاع میں انتخابات کے دوران خواتین پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو رہی ہیں جبکہ شہری ووٹ ڈال رہا ہے
جمرود: قبائلی اضلاع میں انتخابات کے دوران خواتین پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو رہی ہیں جبکہ شہری ووٹ ڈال رہا ہے

پشاور/باجوڑ/اورکزئی (خبر ایجنسیاں)قبائلی عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا ہو گیا ،تاریخی حق رائے دہی ملنے کے بعد قبائلی اضلاع کے لوگ بھی قومی دھارے میں شامل ہو گئے، خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے بعد قبائلی اضلاع کی 16صوبائی نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے انتخابات میں 7نشستیں حاصل کرکے میدان مار لیا، تحریک انصاف4نشستوں کے ساتھ دوسرے، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) 2،2 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہیںجبکہ عوامی نیشنل پارٹی صرف ایک نشست حاصل کرسکی،انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آئوٹ زیادہ رہا،خواتین سمیت عوام کی بڑی تعداد نے پرجوش انداز میں ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا، 2 خواتین سمیت285 امیدوار مدمقابل تھے ،انتخابات کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ،ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی فضائی نگرانی کی جاتی رہی، پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر کیمرے نصب تھے ،تمام پولنگ اسٹیشنوں کے باہر جبکہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں کے اندر فوج تعینات رہی ، انتخابات میں کامیاب ہونے والے
امیدواروں نے حامیوں نے جشن منایا ، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور آتش بازی کی ۔حامیوں نے اپنے امیدواروں کی کامیابی پرمٹھائیاںبھی تقسیم کیں،وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور افتخار درانی کا کہنا تھاکہ پر امن انتخابات پر سیکورٹی ادارے ، الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومت مبارک بادکے مستحق ہیں ، جمہوری عمل میں بھرپور شرکت پر قبائلی عوام خصوصی شکریہ کے مستحق ہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں پر امن اور کامیاب انتخاب کے انعقاد پر الیکشن کمیشن اور دیگر تمام متعلقہ ادارے مبارک باد کے مستحق ہیں۔ہفتے کو پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بلاتعطل شام 5 بجے تک جاری رہی۔قبائلی اضلاع کی عوام میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے لیے خاصہ جوش و خروش دیکھا گیا۔پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پولنگ اسٹیشن میں موجود ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ مزید کسی شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی کے 100 باجوڑ 1غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے عابد الرحمان 3797 ووٹ لے کرکامیاب ہوگئے جبکہ جے یو آئی (ف) کے شعیب آفریدی 2302 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔پی کے 101 باجوڑ 2 سے جماعت اسلامی کے صاحبزادہ ہارون الرشید 7109ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ اے این پی کے لالی شاہ 5201 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پررہے ۔حلقہ پی کے 103 مہند 1 سے اے این پی کے نثار احمد 8325ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ پی ٹی آئی کے رحیم شاہ 50281 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے ۔پی کے 104 مہمند 2 سے آزاد امیدوار ملک عباس الرحمان 4958 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جب کہ پی ٹی آئی کے سجاد خان 3432 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے ۔پی کے 105 خیبر 1 سے آزاد امیدوار شفیق آفریدی 6068 ووٹ لے کر پہلے نمبر پرجبکہ آزاد امیدوار شیرمت خان 1634ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پررہے ۔پی کے 106 خیبر 2 سے بھی آزاد امیدوار نے میدان مار لیا بلال آفریدی3433 ووٹ لے کر آگے جب کہ آزاد امیدوار خان شیر آفریدی 2306 ووٹوں کے ساتھ دوسرے پر رہے ۔پی کے 108 کرم 1 سے جے یو آئی( ف) کے محمد ریاض 4616 ووٹ لے کر پہلے نمبر رہے جب کہ آزاد امیدوار جمیل 3842 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔پی کے 109 کرم 2 سے پی ٹی آئی کے سید اقبال میاں 9229 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جب کہ آزاد امیدوار عنایت حسین 3944 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پررہے ۔پی کے 110 اورکزئی سے آزاد امیدوار غازن جمال 7545 ووٹ لے کامیاب قرار پائے جب کہ پی ٹی آئی کے شعیب حسن 4241 ووٹ لے کر دوسرے پر رہے ۔پی کے 112 شمالی وزیرستان 2 سے آزاد امیدوار میر کلام خان5559 ووٹ کے ساتھ پہلے نمبر پرجب کہ جے یو آئی (ف) کے صدیق اللہ4033 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پررہے ۔پی کے 113 جنوبی وزیرستان 1 سے جے یو آئی ف کے حافظ عصام الدین 1632 ووٹ لے کر پہلے نمبر جب کہ آزاد امیدوار قیوم شیر 1170 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔پی کے 115 سابقہ فرنٹیئر ریجنز سے پی ٹی آئی کے عابد الرحمان 3797 ووٹ کے ساتھ پہلے نمبر پرجب کہ جے یو آئی (ف) کے محمد شعیب 2302 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پررہے ۔پی کے 102 باجوڑ 3سے جماعت اسلامی کے سراج الدین خان 9914 ووٹ لے کر کامیاب جب کہ آزاد امیدوار خالد خان 6676 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی کے 107 خیبر 3 سے آزاد امیدوار محمد شفیق 10139 ووٹ لے کرکامیاب قرار پائے جبکہ حمید اللہ جان آفریدی 8250 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔پی کے 114 جنوبی وزیرستان 2 سے پی ٹی آئی کے نصیر اللہ خان 4346 ووٹ لے کر کامیاب جب کہ آزاد امیدوار محمد عارف 4136 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔پی کے 111 شمالی وزیرستان 1کا نتیجہ موصول نہیں ہوسکا جس کا اعلان اتوار کو کیا جاسکتا ہے ۔خیبر پختوخوا اسمبلی کی 16 عام نشستوں پرہونے والے ان انتخابات میں 28لاکھ ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس میں مردوں کی تعداد 16 لاکھ 70 ہزار جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 30ہزار تھی ۔پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ووٹ دینے کے لیے ووٹرز کا ٹرن آئوٹ بھی زیادہ دیکھا گیا۔ملکی تاریخ میں پہلی بار قبائلی اضلاع میں صوبائی نشستوں کے لیے انتخاب ہوئے ، 2 خواتین سمیت285 امیدواروں نے صوبائی 16 نشستوں کے لئے مدمقابل تھے ۔ اس میں باجوڑ3، مہمند 2، خیبر3، کرم2، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان 2 ، اورکزئی ایک اور سابق ایف آرز کی ایک نشست پر انتخابات ہوئے ، 16 نشستوں میں 5 مخصوص نشستیں ہیں ، 4 خواتین اور ایک اقلیتی برادری کے لیے ہے ۔پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کردیا گیا تھا۔ مہمند میں پی کے 103کے جی جی ایم ایس گلاب جان پولنگ اسٹیشن پر 2 سیاسی جماعتوں کے حمایتوں کے درمیان جھڑپ کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں جہاں فائرنگ کے نتیجے میں 2افراد زخمی ہوگئے تھے۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے کے باوجود مذکورہ پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل جاری رہا، جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی کوششیں جاری ہیں۔بعد ازاں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سیکرٹریٹ میں قائم کنٹرول روم کا دورہ کیا اور پولنگ کے دوران شکایات سے متعلق دریافت کیا۔حکام نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ قبائلی اضلاع میں پولنگ کے دوران 4 شکایات موصول ہوئیں۔چیف الیکشن کمشنر نے قبائلی اضلاع میں پرامن انتخابات کے انعقاد پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ پرامن انتخابات کا انعقاد کروا کر پوری دنیا میں ثابت کر دیا کہ قبائلی عوام جمہوری سوچ کی پرامن قوم ہے، جبکہ انتخابات کے پرامن انعقاد پر انتخابی عملے، سیکورٹی عملے اور دیگر اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ضلع باجوڑ میں صوبائی اسمبلی کی تین، ضلع مہمند میں دو، ضلع خیبر میں 3، ضلع کرم میں 2 اور ضلع اورکزئی میں ایک صوبائی نشست کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ضلع شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بھی 2،2 نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی، اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ سابق فرنٹیر ریجن میں ایک صوبائی نشست رکھی گئی ہے۔ پی کے 115 کے علاقوں میں جانی خیل، بٹہ خیل، جنگل خیل، تحصیل لالچی، تحصیل گمبٹ اور تحصیل درہ آدم خیل شامل ہیں۔قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے ان انتخابات کے لیے ایک ہزار 896پولنگ اسٹیشنوں قائم کیے گئے جن میں482مردوں کے جبکہ 376پولنگ اسٹیشن خواتین کے تھے جبکہ 1039پولنگ اسٹیشن مشترکہ تھے۔ان پولنگ اسٹیشنوںمیں سے 554 پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس جبکہ 461کو حساس قرار دیا گیا۔الیکشن کمیشن نے انتخابات کے سلسلے میں 1987 پریزائڈنگ افسر، 5ہزار653نائب پریزائڈنگ افسر اور 5 ہزار 653 پولنگ افسر تعینات کیے تھے جس کے انتظامات جمعے کے روز مکمل کر لیے گئے تھے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے تمام نشتسوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) نے 15، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے 14 اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 13 نشستوں سے انتخابات میں حصہ لیا۔اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 5 امیدوار، جماعت اسلامی نے 13اور قومی وطن پارٹی نے 3نشستوں پر انتخاب میں حصہ لیا جبکہ 20جولائی کو ہونے والی ووٹنگ کے لیے 202آزاد امیدوار بھی میدان میں تھے ۔خیال رہے کہ 16عام نشستوں پر مجموعی طور پر285امیدواروں نے انتخابی عمل میں حصہ لیا جن میں 2خواتین امیدوار بھی شامل تھیں جن میں سے ایک کا تعلق اے این پی جبکہ دوسری خاتون کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ ان 16 عام نشستوں کے علاوہ خواتین اور اقلیتوں کے مختص 5نشستیں عام نشستوں میں کامیابی کے تناسب کے اعتبار سے دی جائیں گی۔