امریکی ارکانِ کانگریس نے ٹرمپ کو نسل پرست قرار دیدیا

205

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی کانگریس میں موجود سیاہ فام خواتین پر صدر ٹرمپ کی تنقید کے بعد ارکان نے انہیں نسل پرست قرار دے دیا۔ ڈیموکریٹ پارٹی کی 4خواتین ارکان کانگریس نے ٹرمپ کی بیان بازی کو ملک کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔ الیگزینڈرا اوکاسیو کورٹیز، رشیدہ طلیب، الہان عمر اورایانا پریسلی پر مشتمل سیاہ فام خواتین کا گروپ دی اسکواڈ کے نام سے مشہور ہے، جو صدر ٹرمپ کی پالیسوں کی کھل کر مخالفت کرتا ہے۔ چاروں خواتین نے کیپٹل ہل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ امیگریشن، حفظان صحت اور ٹیکسوں سے متعلق ناکام پالیسی پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوکاسیو کورٹیز نے کہا کہ کند ذہن سربراہ ملک کو درپیش مسائل کو چھوڑ کر شہریوں کی ملک سے وفاداری کو چیلنج کر رہا ہے۔ الہان عمر اور رشیدہ طلیب نے ایک مرتبہ پھر صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ایوان نمایندگان نے صدر ٹرمپ کے متنازع بیان کے خلاف مذمتی قرار داد تیار کرلی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان سے ملک میں نفرت اور خوف کی فضا پیدا ہو گی۔ قرارداد ٹرمپ کی اپنی جماعت ری پبلکن کے ارکان کے لیے بھی مشکل کھڑی کر سکتی ہے اور انہیں ٹرمپ کی حمایت کرکے عوامی سطح پر الزامات کا سامنا کرنا ہوگا۔ دوسری جانب اسپیکر پارلیمان نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا بیان غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی ہے۔ جب صدر 4 خواتین کو اپنے ملک واپس جانے کا کہتے ہیں تو وہ ثابت کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ امریکا کو عظیم بنانے کے نام پر ملک کو ایک مرتبہ پھر سفید فاموں کی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدواروں نے بھی صدر ٹرمپ کی مذمت کی۔ سینیٹر الزبتھ وارن نے کہا کہ یہ ایک نسل پرستانہ اور غیرملکیوں سے نفرت پر مبنی جملہ ہے۔ برنی سینڈرز نے بھی ٹرمپ پر نسل پرستی کا الزام عائد کیا۔ رپبلکنز کی جانب سے اس پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم رپبلکنز کی حامی کالم نگار اور جان میکین کی بیٹی میگھن میکین کا کہنا تھا کہ بیان اگر صرف رکن پارلیمان الہان عمر کے متعلق بھی ہے تب بھی نسل پرستانہ ہے۔