ٹائلز کو سیلز ٹیکس کے تھرڈ شیڈول سے نکا لا جائے، مینو فیکچرز

1297

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان سیرامکس ٹائلز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (APCTMA) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹائل صنعت کو نقصانات سے بچانے کے لیے سیرامکس ٹائلز کو سیلز ٹیکس کے تھرڈ شیڈول مجریہ 1990ء سے خارج کیا جائے۔ حکومت نے وفاقی فنانس ایکٹ 2019ء؁ کے ذریعے سیرامکس ٹائلز کو تھرڈ شیڈول میں شامل کیا ہے۔ ترجمان، اے پی سی ٹی ایم اے، نے کہا کہ ایسے متعدد اسباب ہیں جن کے ہوتے ہوئے سیرامکس ٹائلز کو تھرڈ شیڈول سے خارج کیا جانا ضروری ہے۔ ہر مینوفیکچرر کے لیے یہ ناقابل عمل ہے کہ ہر کارٹن؍پیٹی پر الگ سے ریٹیل پرائس قیمت کا اندراج کیا جائے کیونکہ مینوفیکچرنگ اور ہر پلانٹ کی نوعیت مختلف ہوتی ہے اس لیے فوری طور پر ٹائل بکس پر قیمت درج نہیں کی جاسکتی ہے۔ مزید برآں، کم پائیدار اور فوری استعمال کی جانے والی اشیاء کے مقابلے میں ٹائل پائیدار اشیاء کے زمرے میں آتے ہیں اور ایسی اشیاء ان کے آنے والے مختلف آرڈز کی ترتیب سے تیار کی جاتی اور فروخت کی جاتی ہیں۔ یہ مختلف علاقوں کے لیے ہوتے ہیں اور ان کی مختلف قیمت اور ٹرانسپورٹ لاگت ہوتی ہے۔ بعض صورتوں میں یہ طویل مدت تک رکھے جاتے ہیں۔ اسی طرح ان کے ڈیزائن اور ساخت متعین ہوتی ہے۔ ان کا اسٹاک ایک سال سے بھی زیادہ عرصے تک رکھا جاتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ٹائلز ہزاروں کی تعداد میں مختلف اقسام اور گریڈ میں تیار کئے جاتے ہیں اس لیے ہر بکس پر قیمت درج کرنا ناممکن ہے۔ مینوفیکچرر گودام میں کئی برسوں تک ان کو رکھتا ہے۔ اس لیے پراڈکشن ہال سے باہر آنے کے بعد وزن میں انتہائی بھاری ہونے کی وجہ سے ہر پیکٹ پر الگ الگ قیمتوں کو تبدیل کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے خصوصی طور پر ٹائلوں کو فنانس بل میں تھرڈ شیڈول میں شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن جب اسے فنانس ایکٹ بنایا گیا اور سرکاری گزٹ میں شائع کیا تو اس وقت ٹائلوں کو تھرڈ شیڈول ایس ٹی اے 1990ء میں شامل کردیا گیا۔ خوردہ قیمت مختلف عوامل کی وجہ سے بڑھ سکتی ہے جس میں پیداواری لاگت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی بھی شامل ہیں اس طرح مینوفیکچررز کی انوینٹری میں کافی اسٹاک موجود ہونے سے یہ قابل عمل نہیں رہتا کہ ریٹیل پرائس کا اندراج کیا جائے۔اسی طرح تمام صارفین کے لیے بھی قیمت کو متعین نہیں کیا جاسکتا کیونکہ کہ صارفین زیادہ ڈسکائونٹ کا مطالبہ کرتے ہیں اور مارکیٹ میں صارفین اور ڈسکائونٹ کی نوعیت بھی مختلف ہوتی ہے۔سیلز ٹیکس ڈیپارٹمنٹ اور مینوفیکچررز کے لیے ریٹیل پرائس پر سیلز ٹیکس میں پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔اسی طرح مارکیٹ میں درآمدی سیرامکس زیادہ ہے۔ اس لیے مقامی مینوفیکچررز کو روزانہ کی بنیاد پر امپورٹ ٹائلز کے رجحان کے مقابلے میں قیمت کا تعین کرنا ہوتا ہے۔ مینوفیکچررز کو نئے ڈیزائن بنانے میں لاگت کی تبدیلی بھی شامل کرنی ہوتی ہے۔ اگر ٹائلز کو تھرڈ شیڈول میں رکھنا ہے تو ایف بی آر کو چاہیے کہ اس حوالے سے مقامی مینوفیکچررز کو ایک سال کا وقت دیا جائے تاکہ وہ ہر بکس پر خوردہ قیمت کی پرنٹنگ کے لیے بنیادی انفرااسٹرکچر حاصل کرسکیں۔ اب تک کسی مقامی مینوفیکچررز کے پاس ان شرائط کو پورا کرنے کے لیے انتظامات موجود نہیں ہیں۔