موٹاپا وبال جان

1799

جسم کا بھاری پن اور موٹا ہونا بجائے خود آہستہ آہستہ خود کشی کی ایک صورت ہے ۔ اموات کافی صدی تناسب موٹے آدمیوں میں بہ نسبت دبلے پتلے آدمیوں کے بہت زیادہ ہے ۔ موٹے آدمی ذیابیطس کے سبب سے چوگنے زیادہ مرتے ہیں ۔ مرض گردہ یا ضعف گردہ مرگی اور دل کی بیماریوں سے بھی شرح اموات موٹے آدمیوں میں دُگنی ہے ۔ امریکا میں انشورنس کے اعداد و شمار سے معلوم ہو تا ہے کہ موٹاپے کے سبب سے شرح اموات بعض حالات میں75 فیصد سے بھی زیادہ ہے ۔
اس کاجواب بالکل سیدھا سادھا ہے ۔ زیادہ کھانا ۔ آپ کا وزن جتنا زیادہ بڑھا ہے وہ سب آپ کے من کے راستے سے بڑھا ہے ،کسی اور ذریعے سے تمہیں ۔ اس سے کچھ زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ آپ کھاتے کیا ہیں ۔ شکر یا نشاستہ ، مٹھائی یا روٹی ، آلو یا شراب ، گوشت ، مچھلی یا چربی ، یہ سب ایسی غذائیں ہیں جو جل کر نسان کے سم میں کام یا کسرت کے لیے قوت پیدا کرتی ہیں لیکن اگر یہ جلائی نہ جا سکیں تو جسم کے اندر چربی کی تہیں بن جاتی ہیں ۔ اس طرح استعمال میں نہ آنے والی چربی کا ذخیرہ ایک بھاری بوجھ بن جا تا ہے ۔ جسے عمر بھر کے لیے پھرنا پڑتا ہے اور جس سے دل پر غیر ضروری بار پڑتا ہے ۔
اب دوسرا سوال یہ ہو سکتا ہے کہ زیادہ خوراک سے مراد کیا ہے؟ زیادہ خوراک سے مراد ہے جسم کے اندر زیادہ ایندھن پہنچانا ہے ۔ اس حالت میں فاضل خوراک کا چربی میں تبدیل ہونا لازمی ہے ۔ جسم کے پاس کوئی ذریعہ ایسا نہیں ہے کہ وہ اپنی ضرورت سے زائد خوراک کو باہر نکال دے ۔ اگر موٹاپے سے بچنا ہے تو اس کا یہی موقع ہے ۔ معمولی سی سمجھ موٹاپے سے محفوظ رکھ سکتی ہے ، مگر یہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا بظاہر معلوم ہوتا ہے ۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ آخر کتنی خوراک بہت زیادہ خوراک ہے ، اس سوال کا جواب مختلف آدمیوں کے لیے ہو گا۔ ہر شخص کو صرف اتنی خوراک کی ضرورت ہے جتنی اس میں طاقت پیدا کرنے کے لیے کافی ہو ۔
پس اس سوال کا کوئی قطعی اور فیصلہ کن جواب نہیں دیا جا سکتا کہ کتنی خوراک بہت زیادہ خوراک ہے ۔ اس کا انحصار ایک انسان کی سرگرمیوں اور عامل قوتوں پر ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ جب ایک انسان کا وزن معمولی وزن سے زیادہ ہو جائے تو یہ بات بلا خوفِ و تردید کہی جا سکتی ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ کھانا کھا رہا ہے ۔
موٹاپا کم کرنے کا نیا طریقہ :
جن لوگوں کی فربہی ان کے لیے وبان جان ہیو جاتی ہے اور وہ اس مرض سے نجات پانے کے متمنی ہیں ، وہ ہفتے میں ایک دن صرف سیال پینے کی چیزوں پر گزارہ کریں دن بھر کوئی چیز نہ کھائی جائے ۔ صبح تا شام سے لے کر رات تک پینے کا شیڈول حسب ذیل ہے ۔
8بجے صبح سبز چائے یا قہوہ،10بجے سبز چائے یا قہوہ12بجے گرم دودھ کا گلاس ، دو بجے( بعد دوپہر) دودھ اور سوڈے کا گلاس ،4بجے چائے کی پیالی،6 بجے ٹھنڈے پانی کا گلاس،ساڑھے7یا8بجے گرام دودھ کا گلاس،9یاساڑھے نو بے چائے یا قہوہ کی پیالی سونے کے وقت گرم دودھ کا گلاس۔
ہفتے کے باقی ماندہ ایام میں ہر قسم کی خوراک استعمال کی جا سکتی ہے بشرطیکہ اس میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کی مقدر زیادہ ہو ۔ ایک قلیل مقدار میںمکھن کھانے کی اجازت ہے کہ کیونکہ مکھن کے استعمال سے بدن کی جلد اچھی حالت میں رہتی ہے ۔ اگر ہر روز5یا10 منٹ کے لیے جسمانی ورزش کی جائے گی تو اسے موٹاپے کے گھٹانے میں زیادہ مدد ملے گی ۔