قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

350

آسمانوں اور زمین کا مالک اور اْن ساری چیزوں کا مالک جو ان کے درمیان ہیں، زبردست اور درگزر کرنے والا‘‘۔ اِن سے کہو ’’یہ ایک بڑی خبر ہے۔ جس کو سن کر تم منہ پھیرتے ہو‘‘۔ (ان سے کہو) ’’مجھے اْس وقت کی کوئی خبر نہ تھی جب ملاء اعلیٰ میں جھگڑا ہو رہا تھا۔ مجھ کو تو وحی کے ذریعہ سے یہ باتیں صرف اس لیے بتائی جاتی ہیں کہ میں کھلا کھلا خبردار کرنے والا ہوں‘‘۔ جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا ’’میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں۔ پھر جب میں اسے پوری طرح بنا دوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدے میں گر جاؤ‘‘۔ اس حکم کے مطابق فرشتے سب کے سب سجدے میں گر گئے۔(سورۃ ص: 66تا73)
عقبہ بن عامرؓ بیان فرماتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (فتنے اور آزمائش کے وقت) نجات کی کیا صورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: 1۔ اپنی زبان کو قابو میں رکھو، 2۔ اپنے گھر میں رہو 3۔ اپنی خطائوں پر روتے رہو‘‘۔ (جامع الترمذی)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کی طرف دیکھ کر مسکراتا ہے: (۱) جو آدمی رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا ہے، (۲) جب لوگ نماز کے لیے صفیں بنا تے ہیں اور (۳) جب لوگ لڑائی کے لیے صفیں بناتے ہیں۔ (مسند احمد)