کشمیر پر قربانیاں آلو پیاز کی تجارت کیلئے نہیں تھیں

219

راجا بشیر عثمانی

ہر سال کی طرح اس سال بھی آزاد کشمیر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانی مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم یکجہتی کشمیر اس عزم اور اس عہد کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی مکمل آزادی اور تکمیل پاکستان تک کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی وسفارتی ہر سطح پر حمایت جاری رہے گی سیز فائر لائن کے اس طرف مظلوم و محکوم کشمیریوں کی حمایت میں جلسے جلوس، ریلیاں، سیمینارز منعقد ہوں گے جن کے ذریعے پاکستانی ملت مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو یہ پیغام دے گی کہ وہ جدوجہد آزادی میں تنہا نہیں ہیں بلکہ پاکستان کے 18کروڑ عوام ان کی پشت پر ہیں جبکہ سیز فائر لائن کے اس پار مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسلمان بھی 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر بھارت سے آزادی اور تکمیل پاکستان کے لیے جدوجہد آزادی کو مزید تیز تر کرنے کے عزم کا اظہار کریں گے۔ 5فروری یوم یکجہتی کشمیر منانے کا آغاز اس وقت کے امیر جماعت اسلامی پاکستان محترم قاضی حسین احمد ؒ نے کیا تھا کشمیری عوام نے آزادی کے اس سفر میں قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی ہے کشمیر عوام جان و مال عزت و آبرو ہر قسم کی قربانی پیش کر چکے ہیں۔ آج کشمیر میں بستیاں اجڑ چکی ہیں گھر ویران اور قبرستان آباد ہیں، آزادی کی اس تحریک میں لاکھوں کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں ہزاروں زخمی و معذور ہیں ہزاروں اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اس قدر تاریخ ساز قربانیاں دینے والے کشمیری آزادی سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہو سکتے، کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر کا ایسا حل چاہیے جو ان کی خواہشات اور امنگوں کی روشنی میں ہو وہ حل یہی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں انہیں حق خودارادیت دیا جائے۔
کشمیری پاکستان و بھارت کے درمیان اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن یہ تعلقات اس وقت تک خوشگوار نہیں ہوسکتے جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا دونوں ممالک کے درمیان اصل تنازعے مسئلہ کشمیر ہے مسئلہ کشمیر کو ایک طرف رکھ کر بھارت سے دوستی کے رشتے استوار کرنا آلو پیاز کی تجارت ثقافتی رشتے مضبوط کرنا تحریک آزاد ی کشمیر کے خلاف گھناونی سازش ہے اور لاکھوں شہداء کے خون سے بے وفائی ہے کشمیری نوجوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے بھارت کے ساتھ تجارتی و ثقافتی رشتے مضبوط کرنے آلو پیاز کی تجارت کے لیے نہیں دیے بلکہ بھارت کے جابرانہ تسلط سے آزادی حاصل کرنے کے لیے یہ ساری قربانیاں دی گئی ہیں حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت سے دوستی کے رشتے مضبوط کرنے سے پہلے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دبائو بڑھائے، مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں سے اظہار یکجہتی کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کو منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے کشمیریوں کی ہر سطح پر عملی مدد کی جائے۔ کشمیری عوام حد سے بڑھ کر قربانیاں دے چکے ہیں اب وہ پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کب ان کی مدد کو آتا ہے پاکستان جدوجہد آزادی کے فیصلہ کن مرحلے پر کشمیریوں کو تنہانہ چھوڑے بلکہ ان کی پشت پر کھڑا ہو تا کہ کشمیری اپنی آزادی کی منزل حاصل کر سکیں یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ کشمیری عوام اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے لیے تاریخ کا عظیم جہاد کر رہے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے ہر قسم کے مذموم حربے اور ہتھکنڈے آزمائے ہیں لیکن وہ اپنے مذموم حربوں میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ آزادی کی اس تحریک میں مائوں نے اپنے لخت جگر بہنوں نے اپنے جواں سال بھائی شہادت کے لیے پیش کیے ہیں کشمیر کا ہر گھر شہید کا گھر اور ہر بستی شہداء کی بستی ہے تاریخ اس بات کی شاید ہے کہ کشمیریوں نے خون کے دیے راہ آزادی میں روشن کیے ہیں ہر شہادت نے نئے مجاہد اور غازی دیے ہیں اگر آزادی و حریت کا راستہ قتل و غارت گری جبر و تشدد سے رک سکتا تو یہ آزادی مکہ کی گلیوں میں ہی گم ہو چکی ہوتی ہر قطرہ خون ہر آہ و دلخراش ہر نشان زخم نے راہ آزادی کے مسافروں کے قدم تیز تر ان کی آزادی کی تحریک کو مستحکم تر اور ان کے دائرہ کو وسیع تر کرنے کا سبب بنا ہے آزادی کی جس آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی وہی نعرہ و مستانہ و دیوانہ بن کر گلی کوچوں میں گونجی ہے آزادی کی جس شمع کو گل کر دینے کے لیے جبر کے ہاتھ اٹھے وہ خود بھی جلتی رہی اور نئے دیے بھی جلاتی رہی لیکن وہ بڑھنے والے ہاتھ رک گئے ٹوٹ گئے تاریکی میں گم ہو گئے کشمیری یہ عزم کر چکے ہیں کہ ان کے قدم رکیں گے نہ تھکیں گے ان کے سر جھکیں گے نہ دبیں گے بلکہ آزادی و حریت کا سفر زیادہ تیز رفتاری سے جاری رہے گا۔
5فروری کے دن ہم تحریک آزادی کشمیر میں برسرپیکار قائد حریت سید علی گیلانی سمیت تمام حریت قائدین کی آزادی و حق خودارادیت کے لیے عظیم جدوجہد پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ہم ان عظیم مائوں کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے لخت جگر آزادی کی راہ میں قربان کیے ہم ان بہنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے انسال بھائی آزادی کی تحریک میں قربان کیے آزادی و حق خودارادیت کے لیے دی جانے والی قربانیاں رائیگان نہیں جائیں گی ان قربانیوں کے نتیجے میں آزادی کی منزل حاصل ہو کر رہے گی یہ بات یاد رہنی چاہیے جس تحریک میں شہداء کا خون شامل ہو جائے وہ تحریک کبھی ناکام نہیں ہوتی ان شاء اللہ وہ وقت قریب ہے جب مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم و محکوم مسلمان آزادی کی نعمت سے مالا مال ہوں گے بھارتی جبر کی سیاہ رات جلد ختم ہوگی حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ سیاسی و سفارتی محاذ پر کشمیریوں کی پشتیبانی جاری رکھے بھارت عالمی سطح پر تحریک آزادی کشمیر کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کر رہا ہے بھارت کے اس منفی پروپیگنڈے کا توڑ کرتے ہوئے تحریک آزادی کے خلاف جاری سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا واضح رہے کہ کشمیرو پاکستان لازم و ملزوم ہیں پاکستان کی مضبوطی اور استحکام تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کا ضامن ہے جس قدر پاکستان مضبوط ہوگا اس قدر کشمیریوں کی آزادی کی منزل قریب تر ہو گی بھارت پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کر کے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے پاکستانی ملت اتحاد ویکجہتی کے ساتھ بھارتی سازشوں کا مقابلہ کرے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی وحدت کا مظاہرہ کیا جائے یہی وقت کی ضرورت ہے۔ آج امریکا، بھارت، اسرائیل نے باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے جہاں پوری امت مسلمہ کو زیر کرنے کے لیے نئے سرے سے منصوبہ بندی کا آغاز کیا ہے وہاں ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کشمیرکو ختم کرنے کے لیے بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ گزشتہ عرصے میں اسرائیل وزیراعظم کے دورہ بھارت اس سلسلے کی کڑی ہے کشمیری حریت پسند نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد جو نئی تحریک کشمیر میں برپا ہوئی ہے اسے دبانے کے لیے بھارت نے پیلٹ گن کا استعمال کرکے ہزاروں نوجوانوں کی بینائی ضائع کی ہے۔ انسانی حقوق کی اس بدترین پامالی پر امریکا سمیت عالمی برادری اور انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں کی خاموشی مسلم دشمنی کا واضع ثبوت ہے۔ اس مرحلے پر حکومت پاکستان کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ کشمیریوں سے روایتی اظہار یکجہتی کے بجائے عملی طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی ذمے داریاں پوری کرے۔ اقوام متحدہ اپنی بے حسی ختم کر کے کشمیر پر اپنی قراردادوں کو عملی جامہ پہنائے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق حق خودارادیت دیا جائے کشمیریوں کوحق خودارادیت دیے بغیر خطے میں امن کا قیام ناممکن ہے۔