لبنان : نئی حکومت کا معاملہ تعطل کا شکار‘ پھر ہڑتال شروع

158
بیروت: مظاہرین حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں‘ پولیس روکنے کی کوشش کررہی ہے

بیروت (انٹرنیشنل ڈیسک) لبنان میں سمیر خطیب کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے اپنی نامزدگی سے دست بردار ہونے کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کا معاملہ ایک بار کھٹائی میں پڑگیا۔ سابق وزیراعظم سعد حریری نے 29 اکتوبر کو اپنے منصب سے استعفا دیا تھا،جس کے بعد سے سیاسی جماعتیں نئی حکومت کے لیے کسی ایک نام پر متفق ہونے پر بری طرح ناکام رہی ہیں۔ لبنانی صدر مشیل عون کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ارکان پارلیمان کی طرف سے دوبارہ سعد حریری کو وزیراعظم مقرر کرنے کے فیصلے کے بعد اس حوالے سے پارلیمانی مشاورت 16 دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پارلیمانی مشاورت سے قبل سیاسی جماعتوں کو وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے مزید سوچ بچار کرنے کا موقع دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب پرانے سیاستدانوں کی اقتدار میں واپسی کی اطلاعات پر عوام کی جانب سے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ عوام کا ابتدا ہی سے مطالبہ رہا ہے کہ سیاست دانوں کی بجائے ٹینکوکریٹس کی حکومت بنائی جائے، جب کہ لبنانی حکام سیاستدانوں اور ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ’ٹیکنوپولیٹیکل حکومت ‘بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔خبررساں اداروں کے مطابق شمالی شہر طرابلس میں عوامی تحریک کے منتظمین نے اتوار کی شب النور اسکوائر پر ہڑتال کا اعلان کیا، جس کے بعد پیر کے روز شہر میں عام ہڑتال کی گئی اور علیٰ الصبح مرکزی اور ذیلی راستے بند کر دیے گئے۔ اتوار کی شب بیروت میں مظاہرین پارلیمان جانے والی شاہراہ پر جمع ہوئے۔