حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں، حسین محنتی

324
fair elections

کراچی: جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ ملک سیاسی،معاشی طور پر بحران در بحرانوں کا شکار ہے،اندرونی وبیرونی قرضوں کی وجہ سے آج بچہ بچہ قرضوں میں جکڑا ہوا ہے جب کہ حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں۔

کراچی بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر امدادی سامان اور نقد فنڈ ملنے کے باوجود حکمران سیلاب زدگان کے لیے فوٹوسیشن اور بیانات کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرسکے ہیں۔پانی کے قدرتی راستوں پر قبضہ کرکے سندھ کے دیہات کو ڈبودیا گیا۔آج سندھ میں کچے مکانات تباہ اور اسی فیصد فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔گذشتہ 52سالوں سے سندھ پر حکمرانی کرنے والی پارٹی نے روٹی، کپڑا اور مکان  کا نعرہ لگایا، لیکن آج سندھ کے لوگوں کے مکان ٹوٹ چکے۔روٹی دینے والا کوئی نہیں اور بدن پر کپڑوں کی جگہ چیتھڑے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت چند بڑے شہروں کو چھوڑ کر باقی پورا سندھ ڈوبا ہوا ہے۔ بڑی شاہراہیں ابھی تک پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں جبکہ خیرپورناتھن شاہ،میہڑ،جھڈو میں ابھی تک پانی کھڑا ہے،حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرکے رکھ دی ہیں۔سندھ کے حکمرانوں کو مزید اقتدار میں رہنے کے لیے کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکھر ائرپورٹ پر بیرونی امداد کے 150کارگو جہاز لینڈ کرچکے ہیں لیکن کسی کو پتا نہیں کہ یہ امداد کہاں گم ہوگئی۔

امیر جماعت اسلامی سندھ نے کہا کہ متاثرین کے لیے 70ارب روپے کی امداد اور فی خاندان 25ہزار دینے کے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ لوگ آج بھی بے سروسامانی کی کیفیت میں سڑکوں پہ پڑے ہوئے ہیں جبکہ سرکاری اسکولوں سے متاثرین کو دھکے دے کر نکال دیا گیا اور انہیں کوئی متبادل جگہ بھی نہیں دی گئی ہے۔نواب شاہ، لاڑکانہ اور سکھر سمیت سندھ کے بڑے شہروں،دیہات میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے، سندھ میں پی پی کی حکومت وڈیرہ شاہی کی بیساکھوں پر کھڑی ہوئی ہے۔

محمد حسین محنتی کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام نے دل کھول کر سیلاب زدگان کی مدد کی ہے جس پر ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت نے سندھ کے 23اضلاع میں پہلے دن سے امدادی آپریشن شروع کردیا تھا 40سے زائد خیمہ بستیاں قائم ہیں جہاں پر لوگوں کو خشک راشن، پکا پکایا کھانا، بچوں کے لیے کپڑے،کھلونے،بسکٹ، دودھ دیا گیا۔ 15لاکھ لوگوں تک امداد پہنچاچکے ہیں جبکہ صاف پانی کے ٹینکر،فری میڈیکل کیمپ، 03بڑے فیلڈ اسپتال،میڈیک موبائل یونٹ اور مچھروں سے بچائو کے لیے اسپرے ،مچھردانیاں بھی تقسیم کی گئیں ہیں جبکہ خیمہ بستیوں میں بچوں کی تعلیم کے لیے اسکول، مدرسہ اورمساجد قائم کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  اس وقت تک جماعت اسلامی اور الخدمت سیلاب زدہ علاقوں میں 02ارب روپے تک کی امدادی سرگرمیاں کی ہیں۔ ہم نے یہ کام بلاتفریق، رنگ نسل، مذہب اور عقیدے کے کیا ہے۔ہم کراچی بار کے عہدیداران کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور الخدمت کے امدادی کام کا جائزہ لیں۔