سیدنا ابوبکرؓ… احادیث کی روشنی میں

306

اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد جس جماعت کو مقدس، محترم، ذی شان بنایا ہے، وہ جماعت ان عظیم ہستیوں کی جماعت ہے جنہوں نے ایمان کی حالت میں امام الانبیاء محمد رسول اللہؐ کی زیارت کی ہے، اور ایمان پر ہی خاتمہ ہوا ہو۔ اس جماعت کو حضراتِ صحابہ کرامؓ کے مقدس لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرامؓ کی افضلیت کی جانب حدیثِ مبارکہ میں واضح اشارہ ملتا ہے، جیسا کہ صحیح بخاری میں سیدنا ابو سعید خدریؓ کی روایت ہے کہ آپؐ فرماتے ہیں: ’’میرے صحابہؓ کو برا بھلا مت کہو، اگر تم میں سے کوئی ایک اْحد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تب بھی میرے صحابہ کے مد کے اور نہ ہی نصف کے برابر پہنچ سکتا ہے‘‘۔ (الجامع الصحیح للبخاری)
ویسے تو ہر صحابی کی شان نرالی ہے، ہر صحابی ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے، لیکن ان میں بعض کو بعض پر فوقیت حاصل ہے۔
قرآن کریم میں بے شمار مقامات پر شانِ صحابہؓ کو بیان کیا گیا ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: ’’مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ہے، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے‘‘۔ (التوبہ: 100)
اس کے علاوہ بے شمار آیات ہیں، جن میں شانِ صحابہ کو اْجاگر کیا گیا ہے۔ لیکن ان تمام میں سب سے اعلیٰ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذاتِ گرامی ہے۔ ابوبکر صدیقؓ کی فضیلت کو قرآن وحدیث میںبے شمار مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ کے طور پر ذخیرۂ احادیث میں سے فضائلِ صدیق اکبرؓ کے چند نمونے آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں:
سیدنا ابوبکرؓ پیغمبرؐ کے خلیل
سیدنا ابوبکرؓ کو یہ تمغہ حاصل ہے کہ امام الانبیاء محمد رسول اللہؐ نے آپؐ کو اپنا خلیل بنانے کی آرزو کی ہے، جیسا کہ امام ابن ماجہؒ (متوفی 273ھ) اپنی کتاب’’سنن ابن ماجہ‘‘ میں روایت کرتے ہیں: ’’رسول اللہؐ نے فرمایا: اگر میں کسی کو دوست بناتا، تو ابوبکر کو دوست بناتا‘‘۔
امام ابوالقاسم ہبۃ اللہ بن الحسنؒ (متوفی418ھ) اس بات کو مزید وضاحت سے نقل کرتے ہیں، جیسا کہ آپ اپنی کتاب ’’شرح اصول اعتقاد اھل السنۃ والجماعۃ‘‘میں روایت کرتے ہیں: ’’سیدنا ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ: آپؐ باہر نکلے اس مرض میں جس میں آپؐ کا انتقال ہوا اس حال میں کہ آپؐ کے سر مبارک پر کپڑے کی پٹی بندھی ہوئی تھی۔ آپؐ نے فرمایا: اگر میں لوگوں میں سے کسی کو دوست بناتا، تو میں ابوبکرؓ کو دوست بناتا‘‘۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ آپؐ کا کتنا تعلق تھا کہ آپؐ ان کو اپنا دوست بنا نے کی بات کر رہے ہیں۔
انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد مخلوق میں سب سے افضل (خیرالخلائق بعد الانبیاء)
سیدنا ابوبکر صدیقؓ روئے زمین پر انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد سب سے افضل انسان ہیں، اسی بات کی جانب امام الانبیاء محمد رسول اللہؐ نے اپنے کلام میں اشارہ کیا ہے، جس کو امام ابوبکر بن ابی عاصم الشیبانیؒ (متوفی:287ھ) اپنی کتاب ’’کتاب السنہ‘‘میں روایت کرتے ہیں: ’’سیدنا ابودرداءؓ فرماتے ہیں کہ: مجھے رسول اللہؐ نے دیکھا اس حال میں کہ میں سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے آگے چل رہا تھا، تو آپؐ نے فرمایا: تو اس کے آگے کیوں چل رہا ہے جو تم سے بہتر ہے؟ (اس کے بعد فرمایا) جتنے لوگوں پر سورج طلوع ہوتا ہے ان تمام میں سیدنا ابوبکرؓ سب سے افضل ہیں‘‘۔
اسی طرح امام احمد بن حنبلؒ (متوفی 241ھ) اپنی کتاب ’’فضائل الصحابہ‘‘ میں اس بات کو سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کے حوالے سے مزید واشگاف الفاظ میں یوں بیان کرتے ہیں:
سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ ایک دن خطبے کے لیے منبر پر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ: بے شک لوگوں میں سے رسول اللہؐ کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذاتِ گرامی ہے‘‘۔
اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ تمام صحابہ کرامؓ سے افضل ہیں، اس بات کے نہ صرف اور صحابہ کرامؓ معترف تھے، بلکہ سیدنا علی المرتضیٰؓ بھی سیدنا ابوبکرؓ کو افضل الخلائق بعد الانبیاء تصور کرتے تھے۔ سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے ساتھ محبت کے دعویداروں کو اْن کے اس فرمان پر غور کرنا چاہیے۔
سیدنا ابوبکرؓ جنت میں پیغمبرؐ کے رفیق
ہر صحابی جنتی ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں تمام صحابہ کرامؓ کے لیے اپنی رضا اور خوشنودی کا اعلان کیا ہے، لیکن بعض ایسے بھی خوش نصیب ہیں، جنہیں نبوت نے اپنی زبانِ مبارک سے نام لے کر جنتی ہونے کی بشارت دی، جیسے: عشرہ مبشرہ صحابہ کرامؓ ہیں، لیکن سیدنا صدیق اکبرؓ ان خوش نصیب افراد میں سے ہیں جن کو نہ صرف آپؐ نے جنتی ہونے کی بشارت دی ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جنت میں اپنا رفیق ہونے کی بھی اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں، جیسا کہ امام ابوبکر محمد بن حسین الاجری بغدادی (متوفی360ھ) اپنی کتاب ’’الشریعہ‘‘ میں آپؐ کا اسی طرح کا فرمان نقل کرتے ہیں:
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے (ایک مرتبہ) اپنے ہاتھ کو (اللہ کے دربارمیں) اْٹھایا اور فرمایا: اے اللہ! ابوبکر کو قیامت کے دن میرے ساتھ درجہ عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کی گئی کہ ہم نے آپؐ کی دعا کو قبول کرلیا ہے‘‘۔
اس ارشاد مبارک سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ جنت میں آپؐ کے رفیق ہوں گے، کیوں کہ اس کی نہ صرف آپؐ نے دعا مانگی ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول بھی کیا ہے۔22ذخیرۂ احادیث میں سے چند احادیث آپ حضرات کے سامنے پیش کی ہیں، جو سیدنا ابوبکرؓ کے فضائل اور منقبت پر دال ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم کو سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین