مودی نے انتخابی جلسوں میں مسلم دشمنی کا اظہار شروع کردیا

1178

نئی دہلی: بھارتی انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت کے متعصب وزیراعظم نریندر مودی نے انتخابی جلسوں میں اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے مسلم دشمنی کا کھلم کھلا اظہار شروع کردیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ہندو انتہا پسندوں کی پشت پناہی کرنے والے نریندر مودی نے مسلمانوں کو گھس بیٹھیا قرار دیتے ہوئے اپنی ہی حکومت کے سیکولر ہونے کے دعووں کو مٹی میں ملا دیا اور سیاسی فائدہ لینے کے لیے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسانے کا کام شروع کردیا ہے۔

نریندر مودی نے راجستھان میں الیکشن مہم کے سلسلے میں ہونے والے جلسے میں تقریب کرتے ہوئے مخالف جماعت کانگریس پر تنقید کی اور کہا کہ اگر بھارت کا اقتدار کانگریس کو مل گیا تو یہ (کانگریس) سرکاری خزانہ ان لوگوں میں تقسیم کرے گی جن کے بچے زیادہ ہیں، یہ گھس بیٹھیوں میں دولت بانٹیں گے۔ مودی نے کہا کہ من موہن سنگھ (سابق وزیراعظم) کی حکومت میں بھی کہا گیا تھا کہ بھارت کی دولت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے۔

دوسری جانب بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے نریندر مودی کی نفرت انگیز تقریر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ کی طرح نفرت اور تعصب پھیلانے اور اپنی ناکامیوں پرسے توجہ ہٹانے کی کوشش میں ہیں۔ کانگریس کی جانب سے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ الیکشن ضوابط کی خلاف ورزی پر تحقیقات شروع کرے۔

واضح رہے کہ بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا انعقاد 19 اپریل کو شروع ہو چکا ہے، جس میں 21 ریاستوں کی 102 نشستوں پر پولنگ ہو چکی ہے۔ انتخابات کے اس پہلے مرحلے میں 1600 سے زائد امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جب کہ 16 کروڑ 63 لاکھ سے زیادہ ووٹر رجسٹرڈ تھے۔

بھارت کی 21 ریاستوں میں لوک سبھا کی 102 نشستوں پر مجموعی ووٹر ٹرن آؤٹ 59.71 فیصد رہا۔ مجموعی طور پر 7 مرحلوں میں ہونے والے یہ الیکشن یکم جون تک جاری رہیں گے، جس کے مکمل ہونے کے بعد انتخابی نتائج 4 جون کو جاری کیے جائیں گے۔