جماعت اسلامی کا کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کیخلاف شہر بھرمیں احتجاج

316
against street crimes

کراچی : شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں خطرناک اضافے اور عوام کے جان ومال کے تحفظ میں حکومت اور پولیس کی ناکامی پر جماعت اسلامی کراچی کے جانب سے شہر پھر میں مختلف مقامات اور پولیس دفاتر کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ مظاہرے شہر کے اضلاع شرقی، غربی، ملیر ،لانڈھی ، کورنگی، سائٹ ،گڈاپ سمیت دیگر مقامات پر کئے گئے۔

جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز، عرفان احمد، ڈاکٹر فواد احمد، ابراہیم صدیقی ، فخر شبیر،صدر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلای گل رحیم، قائم مقام امیر ڈاکٹر نور حق، جنرل سیکریٹری پبلک ایڈ انعام الرحمان، اور یوتھ کے صدر نذرمحمدبر، محمد عمران،منصور فیروز،مرزا فرحان بیگ،نویداختر،محمد عمیر چوہان،نورحسین ،ابراہیم انصاری ،محمد صفدر،راجہ بلال ،قاسم جمال ، امیر عارف رحمان ودیگر مقررین نےاحتجاجی مظاہروں سے خطاب میں کہا کہ شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز چوری اور ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی شرح عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے سنگین خطرے کا باعث بن گئی ہے۔ صرف جنوری تا اپریل ان چار ماہ میں سب تک 68 سے زائد لوگ ان وارداتوں میں شہید کیے جا چکے ہیں کئی زخمی ہوئے ہیں اور سینکڑوں لوگوں سے انکے مال اور قیمتی اشیا بھی چھینی جاچکی ہیں شہر قائد میں لوٹ مار کا یہ سلسلہ انتہائی تشویشناک ہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت دو ماہ سے عملی طور پر شہر کی ذمہ دار بن چکی ہے لیکن اس نا اہل اور عوام پر مسلط کردہ ٹولے کے بیانات سن کر ایسا لگتا ہے کہ انہیں عوام کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے عوام کو پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دلدل میں دھنسا دیا گیا ہے اور رہی سہی کسر سن وارداتوں نے پوری کردی ہے گھر سے نکلتے ہوئے عوام یہ سوچتے ہیں کہ ہم شام کو زندہ صحیح سلامت گھر واپس آسکیں گے یا نہیں۔ ایک خوف کی کیفیت ہے عوام کے تحفظ اور فلاح و بہبود کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن اس صورتحال پرحکومتی حلقوں کا اطمینان دیکھ کر احمقانہ و بچکانہ مشورے سن کر ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو عوام سے کوئی سروکار نہیں بلکہ انہیں اپنی تنخواہوں اور فنڈز کے حصول کی فکر ہے۔ یوں لگتا ہے ان چوروں ڈکیتوں کو صوبائی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے پولیس واردات کے بہت دیر بعد آکر محض واجبی خانہ پری کرتی ہے۔ ہماری صوبائی حکومت اور میئر کراچی سے پر زور اپیل ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے شہر قائد کے باسیوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کریں۔

نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز نے اپنے خطاب میں کہا کہ1973 میں ہم اپنے گھروں پہ کنڈی نہیں لگاتے تھے۔ آج ہم تالے بھی لگاتے ہیں تو ڈکیت گھروں پہ ڈاکا ڈال کر چلے جاتے ہیں۔ کراچی کو اپنا کہنے والوں نے ہی کراچی کو تباہ و برباد کیاسابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے بعد منظور نظر لوگوں کو شہر پر مسلط کیا گیا۔ جس کے بعد منظور نظر لوگوں نے شہر کی شناخت بھتہ خوری اور بوری بند لاشیں بنائی۔

مسلم پرویز نے الزام لگایا کہ کراچی میں اسلحہ پولیس کی سرپرستی میں آتا ہے۔پولیس کی سرپرستی کے بغیر جرائم جنم نہیں لے سکتے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر یونین کمیٹی میں تھانہ بنایا جائے اور اس میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے۔

 جماعت اسلامی ضلع شرقی کے قائم مقام امیر ڈاکٹر فواد احمد نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کی آواز ہے اور شہریوں کے لیے امید کی کرن ہے وہ شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ سندھ حکومت اپنا رویہ تبدیل کرے اور ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے۔ ہم کراچی کے شہریوں کو بے یار و مدد گار نہیں چھوڑیں گے ۔کراچی میں ڈاکو راج سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔پولیس کراچی کی عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو جماعت اسلامی بہت جلد وزیراعلی ہائوس کا گھیرائو کرے گی۔